فرانس میں انتہا پسند جنونیوں کو شکست فاش‘یورپی یونین ایک اور بڑے دھچکے سے بچ گئی
شیئر کریں
ایمانوئل دو بڑی روایتی جماعتوں کو شکست دینے والے پہلے صدر ہیں، انہیں ملک کے کم عمر ترین صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا
یورپین کمیشن نے نومنتخب فرانسیسی صدر کو یورپ کا مستقبل قراردے دیا،ہارنے والی امیدوارلے پین کنزرویٹیو نظریات کی حامل تھیں
ابن عماد بن عزیز
فرانس کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق لبرل سنٹرسٹ نظریات کے حامل امیدوارایمانوئل نے لے پین کو شکست دے دی ہے۔نتائج کے مطابق ایمانوئل نے انتہائی دائیں بازو کی امیدوار لے پین کو 35 کے مقابلے میں 65 فیصد سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ وہ 1958ءکے بعد ملک میں دو بڑی روایتی جماعتوں کو شکست دینے والے پہلے صدر ہیں اور انہیں ملک کے کم عمر ترین صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے۔
اتوار کو ہونے والے انتخابات میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گیے تھے۔ اس وقت ان کے حامی پیرس میں جمع ہیں اور جشن منا رہے ہیں۔ان نتائج کے بعد اپنے پہلے پیغام میں ایمانوئل نے کہا کہ ’امید اور اعتماد کا ایک نیا باب شروع ہو رہا ہے۔‘خیال رہے کہ ان انتخابات میں گزشتہ دو انتخابات کے مقابلے میں ووٹروں کا ٹرن آو¿ٹ بھی بہت کم رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق ناقابلِ پیشگوئی انتخابی مہم میں، جس میں ملک تقسیم ہو کر رہ گیا ہے، دوپہر تین بجے جی ایم ٹی تک ٹرن آو¿ٹ 65.3 فیصد تھا۔ایمانوئل کی ٹیم کا کہنا ہے کہ نئے صدر کی لے پین سے فون پر ’خوشگوار‘ گفتگو ہوئی۔اپنی تقریر میں لے پین نے ان ایک کروڑ دس لاکھ ووٹرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے حق میں ووٹ ڈالے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات نے محب وطن اور گلوبلسٹ کے درمیان تفریق کو ظاہر کیا ہے۔
بین الاقوامی ردِعمل یورپین کمیشن کے سربراہ ین کلاڈینکر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا’ خوشی ہے کہ فرانسیسیوں نے یورپ کے مستقبل کو چنا ہے۔’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹوئٹر پر نومنتخب صدر ایمانوئل کو مبارکباد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ایمانوئل کو فرانس کے اگلے صدر کے طور پر کامیابی کے اس بڑے دن کی مبارکباد۔ میں ان کے ساتھ آگے کام کرنے کا خواہش مند ہوں۔’جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ٹویٹ کی کہ ’مسٹر ایمانوئل نے مضبوط اور متحد یورپ کے لیے کامیابی حاصل کی ہے۔‘برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے مبارکباد کے پیغام میں کہا کہ ’فرانس ہمارے قریب ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے اور ہم نئے صدر کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔‘فرانس کے موجودہ صدر فرانسوا اولاند نے ایمانوئل کو نیا صدر منتخب ہونے پر مباکباد دی اور کہا کہ ’نتائج بتاتے ہیں کہ فرانسیسی ریپبلک کی اقدار کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ 23 اپریل کو ہونے والے پہلے مرحلے کے انتخابات میں 11 صدارتی امیدوار تھے جن میں سرفہرست آنے والے دو امیدواروں نے فرانس کے لیے بالکل مختلف نظریات پیش کیے۔ ایمانوئل لبرل سنٹرسٹ اور یورپی یونین کے حامی ہیں جب کہ لے پین نے پناہ گزین مخالف پروگرام اور ‘فرانس فرسٹ’ یعنی سب سے پہلے فرانس کے نعرے پر اپنی مہم چلائی۔وہ ملکی سطح پر یورو کرنسی کو ترک کرنا چاہتی تھیں اور یورپی یونین کی رکنیت برقرار رکھنے پر ریفرینڈم کرانا چاہتی تھیں۔جرمنی اور برطانیہ میں ہونے والے انتخابات سے قبل فرانس کے ان انتخابات کو یورپ میں بغور دیکھا جا رہا تھا کیونکہ برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
ایمانوئل موجودہ صدر فرانسوا اولاند کی حکومت میں وزیر برائے معیشت رہ چکے ہیں۔ وہ کبھی بھی ممبر اسمبلی نہیں رہے اور انہیں حکومت کا تجربہ قدرے کم ہے۔خیال رہے کہ جمعہ کو ایمانوئل کی انتخابی مہم کے منتظمین کا کہنا تھا کہ انہیں ایک بڑے ہیکنگ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔منتظمین کے مطابق ریلیز کی گئی دستاویزات میں اصلی دستاویزات کے ساتھ ساتھ نقلی دستاویزات کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو ابہام میں مبتلا کیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ حملہ آوروں کا مقصد اتوار کو صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے سے قبل ایمانوئل کو نقصان پہنچاناتھا۔
39سالہ ایمانوئل اتوار کو اپنی حریف لے پین کو شکست دے کر ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ٹوئٹر پر اپنے تہنیتی پیغام میں ایمانوئل کی کامیابی کو ایک "بڑی فتح” قرار دیا۔”ایمانوئل کو فرانس کا آئندہ صدر منتخب ہونے پر اس بڑی کامیابی کی مبارکباد۔ میں ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔”وائٹ ہاو¿س نے ایک بیان میں ایمانوئل اور فرانسیسی عوام کو "کامیاب صدارتی انتخاب” پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امریکا "فرانس کی حکومت کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو جاری رکھنے” کا منتظر ہے۔فرانس کی صدارتی انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ نے کسی بھی امیدوار کے لیے اپنی حمایت کا اظہار نہیں کیا تھا لیکن گزشتہ ماہ پیرس میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملے کے بعد انہوں نے پیش گوئی کی تھی کہ یہ واقعہ لے پین کے حق میں جا سکتا ہے کیونکہ وہ "سرحدوں پر سختی کی حامی ہیں۔”ایمانوئل عالمگیریت اور اقتصادی فروغ کے حامی ہیں جب کہ لے پین تارکین وطن خصوصاً مسلمان ملکوں سے آنے والوں کے فرانس میں داخلے اور اپنے ملک کی یورپی یونین سے علیحدگی کی خواہاں رہی ہیں۔جرمنی کی چانسلرانجیلا مریکل نے ایمانوئل کو ان کی کامیابی پر مبارکباد دی جب کہ نیدرلینڈ کے نو منتخب وزیراعظم مارک روٹے نے بھی فیس بک پر اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ ایمانوئل "ترقی پسند اور یورپ کے حامی ہیں۔”برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے، جو کہ اس وقت یورپی یونین سے اپنے ملک کے انخلا کے عمل کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں، نے بھی ایمانوئل کو فرانس کا نیا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ان کا کہنا تھا کہ "میں ایمانوئل کو ان کی کامیابی پر مبارکباد دیتی ہوں اور مشترکہ ترجیحات پر مبنی وسیع امور پر ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی منتظر ہوں۔”یورپی یونین کے راہنماو¿ں نے ایمانوئل کے لیے ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا۔ یونین کے صدر جان کلوئڈ جنکر نے ٹوئٹر پر کہا کہ ” خوشی ہے کہ فرانسیسی عوام نے یورپی مستقبل کا انتخاب کیا۔ یورپ اور صرف مزید مضبوط یورپ کے لیے یکجا ہوئے۔”
فرانس کے صدارتی انتخاب میں کامیابی پر ایمانوئل کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت متعدد عالمی راہنماو¿ں نے مبارکباد دی ہے۔ ووٹروں نے بطور فرانس کے اگلے صدر ایمانوئل کو منتخب کیا ہے، جب کہ یورپی یونین اور امیگریشن کی پالیسیوں کی مخالف امیدوار لے پین کو مسترد کر دیا ہے۔پولنگ کے بعد جاری ہونے والے ابتدائی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ ایمانوئل کو 64.3 فی صد، جب کہ لے پین کو 35.7 فی صد ووٹ پڑے۔اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات کو فرانس کے متعدد لوگوں نے ملک کی جدید تاریخ کے تلخ ترین اور متنازع الیکشن قرار دیا ہے۔ایمانوئل نے فرانس کے خبر رساں ادارے، ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ ”فرانس میں ایک نئے پرامید اور پراعتماد باب کی ابتدا ہوگئی ہے”۔ابتدائی نتائج جاری ہونے کے چند ہی منٹ بعد، مشرقی پیرس میں واقع ایک ریستوران میں لے پین نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ انہوں نے ایمانوئل کو ٹیلی فون کرکے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔بقول لے پین ”فرانس نے نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ انہوں نے تسلسل کے حق میں ووٹ دیا۔ میں نے ایمانوئل کو ٹیلی فون کیا ہے، چونکہ مجھے فرانس کے مفادات عزیز ہیں، اور میں نے ان کے لیے اپنی بہترین خواہشات کا اظہار کیا”۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس کے صدارتی انتخاب کے نتائج کے بعد ٹویٹر پیغام کے ذریعے، ایمانوئل کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ ایمانوئل نے ”بڑی فتح” حاصل کی ہے، اور کہا کہ وہ ان کے ساتھ کام کرنے کے متمنی ہیں۔انتالیس برس کے ایک سابق بینکر اور معیشت کے وزیر، ایمانوئل فرانس کے کم عمر ترین صدر بن گئے ہیں۔وہ یورپی یونین کے حامی اور اصلاحات کے خواہاں ہیں، جو گروپ میں مزید جمہوریت لانے کے حق میں ہیں۔تاہم، انہوں نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ موجودہ طریقہ کار کے تحت کام جاری رکھنے کا مطلب یورپی یونین سے علیحدگی کی جانب قدم بڑھانے کے مترادف ہوگا، جیسا کہ برطانیہ نے کیا ہے۔وہ اصلاحات اور نوجوان طبقے کے حامی ہیں، جنہیں متوسط شہری ووٹروں نے کھل کر ووٹ دیے ہیں۔ وہ عالمگیریت اور معاشی خوش حالی کے حامی ہیں۔