حافظ سعید کو غیرقانونی فنڈنگ کیس میں 31 برس قید
شیئر کریں
لاہورکی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃکے سربراہ حافظ سعید کو غیر قانونی فنڈنگ کے دو مقدمات میں مجموعی طور پر 31 برس قید کی سزا سنا دی۔لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف غیرقانونی فنڈنگ کے مقدمات کی سماعت کی۔حافظ سعید کی جانب سے ایڈوکیٹ نصیر الدین نئیر عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے۔ انسداد دہشت گری عدالت کے جج اعجاز بٹر نے ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا۔عدالت نے حافظ سعید کو مجموعی طور پر 31 برس قید اور 3 لاکھ 40 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔خیال رہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے حافظ سعید اور دیگر کے خلاف مقدمات درج کر رکھے ہیں۔اس سے قبل بھی حافظ سعید اور دیگر کو انسداد دہشت گردی عدالت سے سزائیں ہو چکی ہیں۔سی ٹی ڈی نے جماعت الدعوہ کے رہنماؤں کے خلاف مختلف شہروں میں 41 ایف آئی آر درج کر رکھی ہیں۔اس سے قبل نومبر 2021 میں لاہور ہائی کورٹ نے محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے درج کیے گئے مقدموں میں سے ایک میں جماعت الدعوہ کے 6 رہنماؤں کو بری کردیا تھا۔کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 2020 میں سپر ہائی وے پر قائم مسجد کے امام کو کالعدم جماعت الدعوۃ کے لیے فنڈز جمع کرنے پر 25 سال قید کی سزا سنادی تھی۔عدالت نے صوبائی محکمہ تعلیم کو ملیر میں قائم مدرسہ ضبط کرنے اور مسجد کا انتطام سنبھالنے کا بھی حکم دیا تھا، جس سے ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی غرض سے پیسہ اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔لاہور کی ہی انسداد دہشت گردی عدالت نے غیر قانونی فنڈنگ کیس میں کالعدم جماعت الدعو? کے سربراہ حافظ سعید کو اس سے قبل مجموعی طور پر ساڑھے 15 سال قید کی سزا سنائی تھی۔