ایل او سی پر فائرنگ، مقامی آبادی نقل مکانی پر مجبور
شیئر کریں
لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی وجہ سے پاکستان کی مقامی سویلین آبادی نقل مکانی پر مجبور ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق پلوامہ حملے اور پاک فوج کی جانب سے بھارتی جنگی طیارہ مار گرانے کے بعد پاک بھارت حالیہ کشیدگی کی وجہ سے ایل او سی سے ملحقہ مختلف علاقوں سے 181 گھرانے اپنے گھر چھوڑ کر کیمپس میں رہنے پر مجبور ہیں، کیمپس میں کل تعداد 1103 ہے ۔اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق 21 گھرانے مظفرآباد، 61 گھرانے جہلم ویلی میں موجود آئی ڈی پیز کیمپس، 81 گھرانے کوٹلی اور 18 گھرانے بھمبر سے نقل مکانی کر گئے ۔مقامی افراد کے مطابق نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد2 ہزار سے زائد ہے جن میں بیشتر پاکستان کے مختلف شہروں اور اپنے رشتہ داروں کے گھر جاچکے ۔جہلم ویلی ہٹیاں بالا میں حکومت کی جانب سے جامع کشمیر کے کیمپس میں بنائے گئے ۔ہٹیاں بالا آئی ڈی پیز کیمپ میں موجود متاثرین میں سے بابر صدیق نے بتایا کہ ہم ایل او سی کے بہت ہی قریب رہتے ہیں، وہاں ہمارے پاس کوئی سہولیات موجود نہیں ، فائرنگ کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، وہاں پر مورچے بھی نہیں ہے اور مقامی حکومت نے اعلان کے باوجود اب تک ہمیں بنکرز بنا کر نہیں دیے۔چکوٹھی ایل او سی کے رہائشی نے بتایا کہ ہم نقل مکانی کرکے یہاں صرف اس لیے آئے کہ ہمارے گھروں کے پاس حفاظتی بنکرز نہیں ، حکومت ہمیں بنکرز بناکردیں،اسی طرح ایک اور رہائشی نے بتایا کہ ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں، ہمیشہ ایل او سی پر فائرنگ ہوتی ہے اور ہم لوگ متاثر ہوتے ہیں،ہم آرمی کے مورچوں سے بھی آگے رہتے ہیں، جنگ سے ہماری املاک کئی بار تباہ ہوچکی ہیں۔حالیہ فائرنگ سے ایل او سی پر اب تک پانچ افراد شہید اور 32 زخمی ہوچکے ہیں جس کے بعد مختلف دیہاتوں کے عوام کو آئی ڈی پیز کیمپس میں منتقل کیا گیا، آزادکشمیر کے علاقوں میں فائرنگ سے چار گھر مکمل تباہ جبکہ 38 کو جزوی نقصان پہنچا، علاوہ ازیں فائرنگ کی زد میں کئی دوکانیں، اسکولز اور مال مویشی بھی آچکے ہیں۔حالیہ کشیدگی کے باعث اندرون کشمیر چلنے والی مظفرآباد سرینگر بس سروس بھی بند ہے ، البتہ انٹرا کشمیر ٹریڈ بھی دس دن تک معطل رہی جس سے تاجروں کو بھی لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔