میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاک بھارت ایٹمی جنگ چھڑنا عین ممکن ہے ،امریکی اخبار

پاک بھارت ایٹمی جنگ چھڑنا عین ممکن ہے ،امریکی اخبار

ویب ڈیسک
هفته, ۹ مارچ ۲۰۱۹

شیئر کریں

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نیاپنے اداریے میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑنا عین ممکن ہے ،اگرپاکستان اور بھارت میں مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تو اس کے ناقابل توقع اورخوفناک نتائج ہوسکتے ہیں،عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مداخلت کرے ، عالمی برادی کے دبا ئوکے بغیر مسئلہ کشمیر کا دیرپا حل ممکن نہیں ۔امریکا کے مقبول ترین اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ سرحدوں پر دونوں ملکوں کی فوج تیار ہے اور حکومتوں کے درمیان ڈائیلاگ نہ ہونے کے برابر ہے ۔اخبار کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان اور بھارت کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتے ، خوف ناک صورت حال کا سامنا رہے گا ۔اپنے اداریہ میں اخبار کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نہیں بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑجانے کا امکان ہے ، دونوں ملک خطرناک صورتحال میں داخل ہوچکے ہیں۔اخبار کے مطابق دونوں ملکوں کے ایٹمی ہتھیاروں کے سبب اگلی محاذ آرائی اس سے کہیں زیادہ بعید ازقیاس ہوگی، اور ممکن ہے اتنی آسانی سے ختم نہ ہو۔ اخبار نے بتایا کہ بھارت کا پاکستان پر حملے میں بڑی تعداد میں دہشت گرد مارنے کا دعویٰ مشکوک ہے ۔ اخبار نے واضح کیا ہے کہ 70 برس میں 3 جنگیں لڑنے والے دونوں ممالک کے درمیان صورتحال خراب تر ہوسکتی تھی۔سرحدوں پر دونوں ملکوں کی فوج تیار ہے ، مگر حکومتوں کے درمیان ڈائیلاگ نہ ہونے کے برابر ہے ، جبکہ سونے پہ سہاگہ نریندر مودی پاکستان کے خلاف بات کرکے ہندو قوم پرستی کو ہوا دے رہے ہیں۔اداریہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گرفتار بھارتی پائلٹ واپس کیا جو خیر سگالی کے طور پر دیکھا گیا، اس سے نریندر مودی کو بھی موقع ملا کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں۔اخبار کاکہنا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد سے اب تک پاک بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے ، مگر یہ نسبتا ً کمی مسئلہ کا حل نہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق پاکستان اور بھارت جب تک مقبوضہ کشمیر کا بنیادی تنازع حل نہیں کرتے صورتحال غیر متوقع رہے گی۔ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ہونے تک دونوں ملکوں کو خوفناک صورتحال کا سامنا رہے گا۔ اخبار نے پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کے لیے عالمی کردار کی بھی وکالت کی اور واضح کیا کہ عالمی دبائو کے بغیر دیرپا حل ناممکن ہے ، ایٹمی جنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔اخبار نے یاد دلایا کہ1999، 2002 اور 2008 ء میں پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی صدور بل کلنٹن، جارج بش اور براک اوباما نے اہم کردار ادا کیا مگر ٹرمپ انتظامیہ نے کشیدگی میں کمی سے متعلق اس وقت بیان دینے سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔اداریہ میں کہا گیا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کے لیے ٹرمپ کا بطور ثالث کردار نظر نہیں آتا، کیونکہ تجارتی مفادات سامنے رکھ کر ٹرمپ نے امریکا کا جھکائو پاکستان کے خلاف اور بھارت کی جانب کردیا ہے ۔اداریہ کے مطابق اقوام متحدہ کے نزدیک بھی بھارتی پالیسی سے عسکریت پسندی بڑھ رہی ہے ، مسئلہ کا حل پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام کے درمیان بات سے نکلنا چاہئے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں