پی ٹی آئی ارکان کی آمد کا خدشہ، قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی
شیئر کریں
ایوان میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی آمد کے خطرے کے پیش نظر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ 42 نکاتی ایجنڈا دھرے کا دھرا رہ گیا۔ ملک میں دہشت گردی کے ایشو پر بحث سے متعلق جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی کے نکتہ اعتراض کو نظرانداز کر دیا گیا جس پر انہوں نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو 45 منٹ کی تاخیر سے پونے بارہ بجے ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کے چیمبر میں جمع ہو گئے تھے جس کی اطلاع سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو مل گئی تھی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وزراء کی اکثریت ایوان میں موجود نہیں تھی۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ملک میں دہشت گردی کا معاملہ ہے اس پر ہم نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ حکومت کی جانب سے جواب کیسے دیا جائے گا۔ وزراء ایوان سے غائب ہیں۔ اس دوران ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی اور مولانا عبدالاکبر چترالی الجھ پڑے۔ ڈپٹی اسپیکر اصرار کرتے رہے کہ ایجنڈے کے مطابق کارروائی شروع ہونے دیں۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ پہلے میرا نکتہ اعتراض سنیں وزراء کہاں ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ 30 کے قریب ارکان موجود تھے جس پر زاہد اکرم درانی نے اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرنے کے لیے جلدی جلدی صدارتی فرمان پڑھنا شروع کر دیا۔ اجلاس برخواست کرنے کے لیے ان کے پاس پہلے ہی سے صدارتی فرمان موجود تھا۔ پارلیمانی سیاسی حلقوں کے مطابق اجلاس پی ٹی آئی کے ارکان کی آمد کے خطرے کے پیش نظر برخواست کر دیا گیا تاکہ کسی بدمزگی سے بچا جا سکے۔ پی ٹی آئی کے ارکان متذکرہ مقامات پر موجود تھے۔