حکومت گرانے کی کسی تحریک کاحصہ نہیں بنیں گے ،مصطفی کمال
شیئر کریں
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے وزن سے خود گرنے والی ہے، اپوزیشن کو حکومت گرانے کے لیے کسی دھرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ موجودہ صورتحال میں ملک نہیں چل رہا اور موجودہ نظام کے تحت ملک چلانے کی ضد پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گی ہم حکومت گرانے کی کسی تحریک کاحصہ نہیں بنیں گے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد خودمختاری کو وزیر اعلی ہاوس تک محدود نہیں ہونا تھا، پچھلے دس بارہ سالوں سے یہ خودمختاری وزیر اعلی ہاوس میں مقید ہے اور صوبے سے اضلاع تک اختیارات اور وسائل پہنچانے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ 18ویں ترمیم کو بنیاد بنا کر اختیارات اور وسائل پر قابض حکمران اپنے غلط طرز حکمرانی سے کل کے دہشتگرد آج تیار کررہے ہیں، اگر عوام تک 18ویں ترمیم کے ثمرات نہیں پہنچے تو صوبائی حکمرانوں سے 18 ویں ترمیم بھی چھن جائے گی۔ الحمد للہ، پاکستان میں اختیارات اور وسائل کو نچلی ترین سطح تک لانے کی سیاست شروع ہوگئی ہے۔ حکومت سے اسمبلی میں ہمارے مطالبات پیش کرنے کا معاہدہ طے پایا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور عہدیداران اپنی قیادت سے سڑک، پانی، تعلیمی ادارے اور ہسپتال کی بھیک نا مانگیں بلکہ ان سے ان سب کا اختیار اور وسائل مانگیں کیونکہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 140A عوام کو اختیارات مانگنے کا حق دیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی مردم شماری کو ڈیجیٹل کیا جانا اچھا عمل ہے، سب کو پتہ ہے کراچی کی آبادی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ نہیں ہے۔ درست مردم شماری وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے اشد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں صوبائی فنانشل کمیشن ایوارڈز جاری کریں اور طے کریں کتنا فنڈ صوبائی حکومت اپنے رکھے گا اور کتنا اضلاع کو دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہماری بات سنی کچھ باتیں مزید طے ہونا باقی ہیں، سندھ حکومت نے ہم سے تحریر معاہدہ کیا ہے کہ ہمارے مطالبات کو قانونی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے آج تک کوئی کرپشن نہیں پکڑی ہے، اگر اختیارات اور وسائل کو یوسی کی سطح تک منتقل کردیے جائیں تو احتساب گلی گلی میں ہوجانے گا۔