پی ڈی ایم کے کچھ عناصر بلاوجہ اداروں کو تنقید کا نشانہ رہے ہیں، شاہ محمود قریشی
شیئر کریں
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے ، پی ڈی ایم کے ساتھ منسلک کچھ عناصر، اپنی سیاسی دوکان چمکانے کیلئے اداروں کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنا کر دشمن کے بیانیہ کی حمایت کر رہے ہیں،سپریم کورٹ کا بے حد احترام ہے ،یہ آئین کی تشریح کیلئے سب سے مناسب فورم ہے ،پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ پہلے جمہوریت کا راگ الاپتے رہے ،آج اپنے وعدوں سے منحرف ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، کوہ پیمائوں کی تلاش کیلئے پاک فوج اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ، بار اور بنچ کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے ،وکلا کو اپنے موقف کے اظہار کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا ۔وزیر خارجہ نے ملک کی مجموعی سیاسی و علاقائی صورتحال کے حوالے سے بیان میں کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کا بے حد احترام ہے اور یہ آئین کی تشریح کیلئے سب سے مناسب فورم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی درخواست سپریم کورٹ میں پیش کر دی ہے وہ جو بھی رہنمائی فرمائیں گے ہم اس کا احترام کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس دو ہی راستے تھے ، ایک یہ کہ ہم آئنی تشریح کیلئے عدالت کا رخ کریں ،دوسرا راستہ یہ تھا کہ ہم آئین میں ترمیم کیلئے آگے بڑھیں ،ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)جو پہلے جمہوریت کا راگ الاپتے رہے اوپن ووٹنگ کا مطالبہ کرتے رہے آج اپنے وعدوں سے منحرف ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ،وہ آج بھی کرپٹ پریکٹسز کو تحفظ دینا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کنفیوژن کا شکار ہے ، ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ اوپن بلٹنگ پر ہمیں ووٹ ملیںگے دوسری طرف کہتے ہیں کہ ہم کورٹ میں جائیں گے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے مفادات ایک طرف ہیں اور ان کی سیاست دوسری طرف ،ہم نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ،اسپیکر چیمبر میں ہماری نشستیں ہوئیں ،ہم نے اپوزیشن کو چارٹر آف ڈیموکریسی کے مطابق موقع فراہم کیا،اگر یہ چارٹر آف ڈیموکریسی پر یقین نہیں رکھتے تو وضاحت کر دیں کہ ان کے مفادات، چارٹر آف ڈیموکریسی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے وضاحت کی ہے کہ انہیں بلا وجہ سیاست میں نہ گھسیٹا جائے ،انہوں نے واضح کیا کہ پاک فوج اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے ،ایک طرف وہ مغربی سرحد پر دہشتگردوں سے نبرد آزما ہیں تو دوسری جانب وہ بلوچستان میں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں سے برسر پیکار ہیں، مشرقی سرحد پر انہیں آئے روز سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا سامنا ہے ،اس کے علاوہ وہ حکومت کے ساتھ کرونا وبائی چیلنج سے نمٹنے کیلئے کوآرڈینیشن اور معاونت میں مصروف ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ پی ڈی ایم کے ساتھ منسلک کچھ عناصر، اپنی سیاسی دوکان چمکانے کیلئے اداروں کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنا کر دشمن کے بیانیہ کی حمایت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کے بعض لوگ بچگانہ بیانات دے رہے ہیں،یو این مانیٹرنگ کی حالیہ رپورٹ نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ افضل گرو اور اس طرح کے کشمیری حریت پسندوں کی عظمت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بلیک آٹ کے باوجود حقائق دنیا کے سامنے آ رہے ہیں، حکومتیں مصلحت کا شکار ہو سکتی ہیں لیکن قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے دنیا کو حقائق تک رسائی ہو رہی ہے ،پاکستان اس ضمن میں اپنا کردار، بخوبی ادا کر رہا ہے اور دنیا کو بتا رہا ہے کہ کیسے گذشتہ اٹھارہ ماہ سے کشمیری بھارتی محاصرے اور مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کوہ پیمائوں کی تلاش کیلئے پاک فوج اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ،میری آئس لینڈ کے وزیر خارجہ سے اس حوالے سے بات ہوئی انہیں بھی ہم حالات سے باخبر رکھے ہوئے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ بدقسمتی سے جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے ہم ناامیدی کی طرف جا رہے ہیں،میرے خیال میں گزشتہ روز جو اسلام آباد بار میں صورتحال سامنے آئی اس سے کالے کورٹ کی عزت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ۔انہوں نے کہاکہ بار اور بنچ کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ وکلا کو اپنے موقف کے اظہار کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی میری رائے میں، سینئر وکلا کو آگے بڑھ کر معاملات کو سلجھانے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔