پی ایس پی کے نام اور قومی پرچم کے استعمال سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
شیئر کریں
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) الیکشن کمیشن نے پاک سرزمین پارٹی کے نام اور قومی پرچم کے استعمال سے متعلق دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا‘الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پاک سرزمین پارٹی کے نام اور پارٹی کی جانب سے قومی پرچم کےاستعمال سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار آل پاکستان غرباء لیگ کے وکیل کا موقف تھا کہ قومی ترانے کے الفاظ کے نام پر پارٹی کانام نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ پاک سرزمین کے الفاظ قومی ترانے میں شامل ہیں، جس پر چیف الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ پھر اپنی جماعت کا نام صرف غرباء لیگ رکھیں، آپ کی جماعت آل پاکستان غربا ء لیگ میں پاکستان کا نام کیوں آتا ہے۔درخواست گزار ساجد کیانی نے موقف اختیار کیا کہ قومی پرچم پر کسی صورت کوئی تحریر نہیں لکھی جاسکتی، اس کے علاوہ پارٹی کے جلسوں میں قومی پرچم کی بے حرمتی کی جاتی ہے کیونکہ جلسوں کے بعد قومی پرچم جلسہ گاہ میں ہی چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔چیف الیکشن کمیشن نے پاک سرزمین پارٹی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے جلسوں میں پاکستانی پرچم کیوں لہرایا جاتا ہے، باقی سیاسی جماعتیں کیوں پاکستانی جھنڈا استعمال نہیں کرتیں،پاک سرزمین نام کے استعمال کا مسئلہ نہیں ہے لیکن قومی پرچم کو بطور پارٹی نشان استعمال کرنے پر اعتراض کیا جاسکتا ہے، یہ پرچم ریاست کا پرچم ہے، پاکستانی جھنڈے سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ آپ کو کسی کی پشت پناہی حاصل ہے۔درخواست گزاروں کے موقف اور چیف الیکشن کمیشن کے استفسار پر جوابی دلائل دیتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے وکیل نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی نے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت کوئی خلاف ورزی نہیں کی، قومی پرچم ہماری پارٹی کا انتخابی نشان نہیں ہے، پارٹی پرچم میں چاند ستارہ موجود نہیں، جلسوں میں پاکستانی پرچم لائے جاتے ہیں کیونکہ ہم قومی پرچم کو فروغ دینا چاہتے ہیں،عوام کو پاکستانی جھنڈے لانے سے روکا نہیں جاسکتا۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے پاک سرزمین پارٹی کے نام اور قومی پرچم کو بطور پارٹی پرچم استعمال کرنے کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ 28 فروری کو سنایا جائے گا۔