سیسی ، ایک ارب سے زاہد مالی بے ضابطگیوں کے خلاف نیب تحقیقات کا آغاز
شیئر کریں
نیب نے سندھ سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں ایک ارب30 کروڑ سے زائد کی کرپشن کی چھان بین شروع کردی ہے ۔ ادارے کے ہسپتالوں میں کرونا وائرس کے دوران ایک ارب سے زائد کی خریداری ظاہر کی گئی ، جس کی تاحال پرچیز کمیٹی نے منظوری نہیں دی ہے جبکہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں قائم ایک معروف گارمنٹ فیکٹری جس میں10 ہزار سے زائد محنت کش کام کرتے ہیں ، اس میں سیلف اسسمنٹ کے نام پر 10 کروڑ سے زائد روپے سیسی کنٹری بیوشن کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ، نیب نے کمشنر سیسی کو لیٹر ارسال کر کے سندھ سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے تحت چلنے والے ہسپتالوں میں2016 سے2020 کے درمیان خریدی گئی ادویات ، وینٹی لیٹرز ، طبی آلات ، لیبارٹری ڈسپوزایبل ، قابل استعمال اشیا ، غذائی اشیا ، ہسپتال کے فرنیچر ، ایکسرے فلمیں ، لیبارٹری سامان ، ریڈیولوجی سامان ، ہسپتال کے لیے فکسچر ، کمپیوٹرز ، لیپ ٹاپس اور وردیوں سمیت دیگر سامان کی مکمل تفصیلات طلب کی ہیں ، خصوص طور پر سیسی ہسپتالوں کے لیے COVID-19 کے دوران خریدے گئے تقریباً 65 وینٹی لیٹرز کی تفصیلات طلب کی گی ہیں ، نیب نے اسپتالوں میں ادویات اور دیگر اشیا کی پروکیورمنٹ کا طریقہ کار ، ٹینڈر، کوٹیشن ، برانڈ کے نام ، مینوفیکچرنگ سال، درآمد شدہ ہیں یا مقامی، تصدیق شدہ شواہد طلب کیے ہیں ، یاد رہے کہ ان تمام الزامات پر چیف سیکرٹری سندھ نے اینٹی کرپش سندھ کو اوپن انکوائری کی منظوری دے رکھی ہے ، جس میں سابق وزیر محنت سعید غنی کے کوآرڈینیٹر محمد خان ابڑو ، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن زاہد بٹ ، ڈائریکٹر ویجیلنس نادر کنسارو ، ڈائریکٹر پروکیومنٹ سعادت میمنِ، ڈائریکٹر آڈٹ محمد طاہر ، سابق میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر ممتاز شیخ اور ڈاکٹر شاہ محمد نوناری شامل ہیں ۔