میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیسی ، ایک ارب سے زاہد مالی بے ضابطگیوں کے خلاف نیب تحقیقات کا آغاز

سیسی ، ایک ارب سے زاہد مالی بے ضابطگیوں کے خلاف نیب تحقیقات کا آغاز

ویب ڈیسک
منگل, ۹ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

نیب نے سندھ سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں ایک ارب30 کروڑ سے زائد کی کرپشن کی چھان بین شروع کردی ہے ۔ ادارے کے ہسپتالوں میں کرونا وائرس کے دوران ایک ارب سے زائد کی خریداری ظاہر کی گئی ، جس کی تاحال پرچیز کمیٹی نے منظوری نہیں دی ہے جبکہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں قائم ایک معروف گارمنٹ فیکٹری جس میں10 ہزار سے زائد محنت کش کام کرتے ہیں ، اس میں سیلف اسسمنٹ کے نام پر 10 کروڑ سے زائد روپے سیسی کنٹری بیوشن کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ، نیب نے کمشنر سیسی کو لیٹر ارسال کر کے سندھ سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے تحت چلنے والے ہسپتالوں میں2016 سے2020 کے درمیان خریدی گئی ادویات ، وینٹی لیٹرز ، طبی آلات ، لیبارٹری ڈسپوزایبل ، قابل استعمال اشیا ، غذائی اشیا ، ہسپتال کے فرنیچر ، ایکسرے فلمیں ، لیبارٹری سامان ، ریڈیولوجی سامان ، ہسپتال کے لیے فکسچر ، کمپیوٹرز ، لیپ ٹاپس اور وردیوں سمیت دیگر سامان کی مکمل تفصیلات طلب کی ہیں ، خصوص طور پر سیسی ہسپتالوں کے لیے COVID-19 کے دوران خریدے گئے تقریباً 65 وینٹی لیٹرز کی تفصیلات طلب کی گی ہیں ، نیب نے اسپتالوں میں ادویات اور دیگر اشیا کی پروکیورمنٹ کا طریقہ کار ، ٹینڈر، کوٹیشن ، برانڈ کے نام ، مینوفیکچرنگ سال، درآمد شدہ ہیں یا مقامی، تصدیق شدہ شواہد طلب کیے ہیں ، یاد رہے کہ ان تمام الزامات پر چیف سیکرٹری سندھ نے اینٹی کرپش سندھ کو اوپن انکوائری کی منظوری دے رکھی ہے ، جس میں سابق وزیر محنت سعید غنی کے کوآرڈینیٹر محمد خان ابڑو ، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن زاہد بٹ ، ڈائریکٹر ویجیلنس نادر کنسارو ، ڈائریکٹر پروکیومنٹ سعادت میمنِ، ڈائریکٹر آڈٹ محمد طاہر ، سابق میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر ممتاز شیخ اور ڈاکٹر شاہ محمد نوناری شامل ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں