میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شہید حکیم محمد سعید

شہید حکیم محمد سعید

ویب ڈیسک
منگل, ۹ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

شمعونہ صد ف
سر سید ثانی علم وحکمت کے بحر بیکراں، عظیم محب ِ وطن ، دانشور ، مفکر، ادیب اور مصنف و سیاح ملک کے نونہالوں اور نوجوانوں کی آئیڈیل شخصیت شہیدحکیم محمد سعید 9 جنوری 1920 ء کودہلی ہندوستان میں پیدا ہوئے ، شاہ ولی اللہ کے خانو ادے کا یہ شہر منتخب رو زگار افراد اور میر و غالب کا شہر تھا۔ موصوف22 خواجہ کی چوکھٹ سے ہجرت کر کے جس شہر میں آئے وہ بھی روز گار کے منتخب افراد کا شہر تھا ،وہ بائی چوائس پاکستانی تھے۔ حکیم صاحب موصوف اپنی ذات میں انجمن تھے اور ملک میں علم اور طب کے احیا ء کیلئے انہوں نے جو کارنامے انجا م دیے وہ اپنی مثال آپ تھے۔ آج طب اسلامی کا وجو د جس حد تک ہے وہ مرحوم کا مرہون منت ہے۔حکیم صاحب کی پوری زندگی جدوجہد سے عبارت تھی ۔ ان کے اجداد کا تعلق چین سے تھا بعدازاں وہاں سے ہجر ت کر کے پشاور آگئے جہاں وہ 80 سال تک رہے، وہاں سے ہندوستا ن آئے اور کو چہ کا شغری دہلی میں آباد ہو ئے۔ آپ کو خواجہ حسن نظامی ، حاجی حافظ اور حکیم ہونے کے نا تے پیار سے تھری ایچ کہتے تھے۔ آپ نے سات سال کی عمر میں حج کیا اور 9 سال کی عمر میں حفظ قرآن کے بعد مسجد حوض قاضی دہلی میں نما ز تراویح میں قرآن سنا نے کی سعادت حاصل کی جہاں تا نبے کی طشتر یوں میں پائو پائو بھر مٹھا ئی تقسیم کی گئی جبکہ 19 سال کی عمر میں طب کی سند حاصل کی اور 27 سال کی عمر میں پاکستان کی خد مت کیلئے کروڑوں کی جائیداد اور مشفق بھائی بہنوں کو چھوڑ کر ہجر ت کی سنت اختیار کی۔
سندھ کے نا مو ر سیا ستدان دہلی میں حکیم صاحب کے گھر مہمان رہتے تھے لیکن حکیم صاحب کی غیر ت نے گوارہ نہ کیا کہ وہ کسی سے کوئی مدد لیں تاہم اس دور کے وزیرمہا جرین میرا ن شاہ نے آپ کی دوستی کا حق ادا کیا ۔حکیم صاحب سیلف میڈآدمی تھے انہوں نے 1948 ء میں پچا س روپے کرائے کے ایک کمرے سے اپنے مطب کا آغاز کیا جہاں ساڑھے بارہ روپے کا فرنیچر ڈالا گیا بعد میں یہی مطب ہمدرد دواخانہ اور ہمدرد کی مصنو عا ت کا سنگ بنیاد بنا۔ آج ہمدرد لیباریٹر یز میں ہزاروں ملا زم ہیں۔ حکیم صاحب نے اس سے اربوں روپے کمائے لیکن وہ تمام روپے علم و حکمت کی ترقی اور علم و حکمت کا شہر مد ینتة الحکمت آبا د کر نے پر صرف کئے جہاں ایشیا ء کی سب سے بڑی اور جدید لا ئبریری قائم کی گئی اور ساڑھے بارہ روپے ماہو ار کرائے کے فرنیچر سے مطب کا آغا ز کر نے والے حکیم سعید صاحب نے وہاں تقریباً ایک کروڑ کا فرنیچر ڈالا۔ حکیم صاحب نے 1953 ء میں ہمدرد کو وقف میں تبدیل کر دیا تھا۔ آپ نے اپنی زند گی میں ایک اندا زے کے مطابق 35 لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کیا، آپ نے چاروں صوبائی دارلحکومتوں میں مطب کئے اور لندن میں بھی مطب کیا۔ انہوں نے پاکستان میں طب کی اما مت کی اور اسے زندہ جا وید کر دیا۔ آپ نے کئی رسائل جاری کیے ان کی ادارت کی آپ کی پہلی کتاب یورپ نامہ 1956 ء میں شائع ہو ئی۔ آپ نے سفر نا موں کے علا وہ ادب، سائنس اور طب و صحت پر ایک سو کے قریب کتابیں لکھیں جن میں ساٹھ نو نہا لوں کیلئے تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو بچوں کا سر سید بھی کہا گیا۔ کیونکہ آپ بچوں اور نوجوانوں سے بڑ اپیا ر کر تے تھے، جن کیلئے آپ مدینتہ الحکمت میں پبلک اسکول ، یونیورسٹی، میڈیکل کالج، ایسٹرن میڈیسن کالج، سائنس اور کا مرس کا لج، مینجمنٹ انسٹیٹوٹ اورانسٹیٹیوٹ آف انفا رمیشن ٹیکنا لوجی کھولا اس طرح اپنا سب کچھ ملک و قوم پر نچھاور کر دیا اور سر سید کی یاد تازہ کر دی۔ آپ نے عالمی ادارئہ صحت سے طب کو منوا یا اور ایک سو سے زاء عالمی کا نفرنسوں میں شرکت کر کے طب کا نقطئہ نظر پیش کیا اور جنیوا میں عالمی ادارئہ صحت میں طب کا ڈویژن قائم کرا کے دس ہزار ڈالر اور اپنی خد ما ت پیش کیں ۔حکیم صاحب آواز اخلا ق، جا گو جگائو اور نو نہا ل اسمبلی سمیت کئی تحریکوں کے با نی تھے۔ آپ کا مشہور عام نعرہ تھا کہ ”پاکستان سے محبت کر و اس کی تعمیر کرو” آپ پاکستان کو سورئہ رحمان کی تفسیر قرار دیتے تھے وہ سیاستدانوں سے شاکی تھے اور ان کی لوٹ کھسوٹ پر سخت تنقید کر تے تھے ۔یہی وجہ ہے کہ وقت کے فرعونوں کو ان کی آواز حق پسند نہیں آئی اور انہیں 17 اکتو بر 1998 کو صبح فجر کے بعد جب وہ روزے سے تھے اور اپنے کلینک پر پہنچے تھے شہید کر وا دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں