میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات سندھ سیپا کے اندر ایک اور سیپا کا قیام

محکمہ ماحولیات سندھ سیپا کے اندر ایک اور سیپا کا قیام

ویب ڈیسک
پیر, ۹ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے اندر ایک اور سیپا کا قیام، سیپا افسر نے نجی لوگوں کے ساتھ مل کردھڑلے سے این او سیز ، ای آئی اے اور آئی ای ای کا جعلی اجراء شروع کردیا،روزانہ لاکھوں روپے بھتے کی وصولی، سیپا کے اعلیٰ افسران لاعلم۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان جو کینیڈین شہری بھی ہے آج کل ستارہ گردش میں ہونے کے باعث اپنے دفتر میں نجی ملازموں کے ساتھ ادارے کے اندر جعلی ادارہ کھول کر ہر قسم کے این او سیز، ای آئی اے اور آئی ای ای کا جعلی اجراء شرو ع کردیا ہے، سیپا میں بگھوڑا قرار دیئے جانے والے افسر محمد کامران خان نے چار پانچ ذاتی ملازم رکھے ہوئے ہیں جبکہ تین چار مشکوک شہرت کے حامل ادارے کے ملازم بھی اس کے دست راست ہیں، ان سب نے اپنے طور پر سیپا کے مختلف اعلی عہدے آپس میں تقسیم کررکھے ہیں ، کراچی کے چھوٹے کارخانوں اور ورکشاپوں میں اعلی افسران کا رو پ دھار کر روزانہ جاتے ہیں اور لاکھوں روپے ان سے بھتہ لے کر آتے ہیں،ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کے عملے نے ہر سطح کے افسروں کی مہریں اور لیٹر ہیڈ بھی بنوارکھے ہیں جبکہ ای آئی اے کے خصوصی نمبر بھی جعلی خود ہی الاٹ کرتے ہیں اس طرح کامران خان نے سیپا کے اندر ایک چھوٹا سیپا کھول لیا ہے تاکہ اس کی آمدن میں کوئی کمی نہ آسکے۔واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران مذکورہ افسر کے خلاف صنعتکاروں اور بلڈروں کی طرف سے شکایات کے انبار لگائے جانے پر ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے کامران خان سے تمام دیگر چارج لیکر اُس کے پاس محض ضلع وسطی کا چارج رہنے دیا تھا تاہم وہ زیادہ آمدن کا اتنا عادی ہوچکا ہے کہ محض ایک چارج سے اس کا اور اس کے عملے کا گزارہ نہیں ہوپارہا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے طور پر سیپا کے اندر سیپا کھول لیا ہے، مذکورہ افسر سیپا سے چھٹی لینے کے علاوہ پی ایچ ڈی کرنے کے لئے کینیڈا چلے گئے، جس پر سیپا نے کیمسٹ محمد کامران خان کو بگھوڑا قرار دے کر ڈی جی سیپا کو کارروائی کے لئے لیٹر ارسال کیا، لیکن ڈی جی سیپا نے کارروائی کرنے کے بجائے محمد کامران خان کو گریڈ 18 میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی دے دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں