میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آفاق احمد مہاجرجماعتوں کے اتحاد کیلئے میدان میں آگئے

آفاق احمد مہاجرجماعتوں کے اتحاد کیلئے میدان میں آگئے

ویب ڈیسک
اتوار, ۹ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد نے کہا کہ سندھ حکومت مستقل شہری آبادی کے خلاف متعصبانہ اقدامات کررہی ہے۔بااختیار بلدیاتی نظام مسائل کا حل ہے۔مہاجر اتحاد کے لیے ڈاکٹر خالد مقبول ،مصطفی کمال سمیت سب سے ملاقاتیں کروں گا۔نئے صوبے کے قیام کی تحریک کو مزید تیز کریں گے۔21 جنوری کو حیدرآباد میں جلسہ کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں 26 نئے ٹاونز بناکرسندھ حکومت نے نیا کارنامہ سرانجام دیا،ہے۔بلدیاتی قانون کو ہم پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں ۔یہ سندھ حکومت کے متعصبانہ اقدامات ہیں۔ سندھ حکومت مستقل شہری آبادی کے خلاف متعصبانہ اقدامات کررہی ہے۔کراچی سندھ کا نصف ہے۔کراچی سے سندھ اسمبلی نشتیں نصف ہونی چاہیے۔کراچی کے شہریوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔ ہمارے پاس نئے صوبے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ پتھارے داروں کو بھی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔کراچی کا روینیو ملک چلاتاہے۔شہری علاقوں کی نمائندگی ہمارا حق ہے۔صوبے کی تحریک کو مزید تیز کریں گے۔دہی علاقوں کو شہری علاقے ڈکلیئرکردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 26 دسمبرکو مہاجرقوم کو کامیاب جلسے کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔21 جنوری کو حیدرآباد باغ مصطفی میں جلسہ ہوگا. حیدرآباد میں مہاجر اتحاد کا جلسہ عظیم والشان ہوگا۔آفاق احمد نے کہا کہ مہاجر قوم کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔اس کے لیے میں سب سے رابطے اور ملاقاتیں کررہا ہوں۔ہم ان تمام ملاقاتوں کو آف دی ریکارڈ رکھنا چاہتے تھے۔آفاق احمد نے کہا کہ ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی سے بھی ٹیلیفونک گفتگوکی تھی۔سیدمصطفی کمال سمیت سب سے بھی ملاقات کریں گے۔میری کوشش یے کہ سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں۔ آفاق احمد نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے سامنے نابینا افراد نے احتجاج کیا ۔اسکا کچھ نہیں ہوا۔ریڈ زون میں جماعت اسلامی کو دوسری قوت لے کرگئی ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ اگر 30 جنوری کو مصطفی کمال کو تبت سینٹر سے وزیراعلی ہاوس نہیں جانے دیا تو قوم کو دیکھنا ہوگا کہ ریڈ زون میں جماعت اسلامی کو کون لیکر گیا۔دوہرا رویہ ختم کرنا ہوگا۔آفاق احمد نے کہا کہ سندھ میں بااختیار بلدیاتی نظام بنایا جائے ۔ نئے صوبے کے قیام کے لیے بھرپورتحریک چلائیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں