چین نے ایسی جگہوں پر ہماری مدد کی جو بتا نہیں سکتا، عمران خان
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قبضہ مافیا اور جرائم پیشہ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی میں ادارے آزاد ہیں ۔ اب ریاستی ادارے ان سیاسی مافیا کے دبائو سے آزاد ہو کر کام کر رہے ہیں۔ اربوں لوٹنے والے حکمران پہلی بار قانون کی گرفت میں آ رہے ہیں یہ اہم تبدیلی ہے۔ پہلے عدالتی نظام اس لیے سست تھا کہ حکومتیں عدالتوں پر اثر انداز ہوتی تھیں۔وہ ادارے جو جرائم پیشہ افراد اور بڑے سیاستدانوں پر مقدمے بناتے تھے ان ریاستی اداروں کو یہی سیاستدان کنڑول کرتے تھے اس لیے کچھ بھی نہیں ہوتا تھا۔یہ پہلی بار ہو رہا ہے اور اہم تبدیلی ہے کہ پاکستان میں جو لوگ حکومت میں آکر اربوں روپے بناتے تھے اب اچانک یہ قانون کے نیچے آ گئے ہیں اور حکومتی ادارے ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار عمران خان نے ترک ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چار ماہ میں پاکستانی معیشت مستحکم ہوئی اب تمام توجہ برآمدات ، غیر ملکی ترسیلا ت بڑھانے اورپاکستان میں سرمایا کاری لانے پر ہے۔ملک کو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارے کا ہے، بدعنوانی نے پاکستانی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ پاکستان اور بھارت ایٹمی ملک ہیں اختلافات کو جنگ سے حل کرنا خود کشی ہو گی۔ اختلافات کا واحد حل بات چیت ہے لیکن بدقسمتی سے بھارت نے اب تک ہماری بات چیت کی پیشکش کو ہمیشہ مسترد کیا جس کی وجہ بھارتی انتخابات ہیں کیوں کہ وہاں پاکستان مخالف جذبات سے ووٹ ملتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل بھی سفاکیت اور فورسز کا استعمال نہیں بلکہ بات چیت ہے۔پاک بھارت مذاکرات سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔بھارت کے پیچھے ہٹنے کے اقدام سے مایوسی ہوئی۔ دوسروں کی امداد اور قرضے مفت نہیں ہوتے قیمت چکانا پڑتی ہے اور پاکستان بھاری قیمت ادا کر چکا ، اب پاکستان کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال نہیں ہو گا۔خارجہ پالیسی عوام کے مفاد میں کام کرے گی۔
افغان مسئلہ کا بھی حل فوجی نہیں سیاسی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جو کیس اس وقت چل رہے ہیں ان میں سے کوئی بھی ہمار ا شروع کیا ہوا نہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس لیے ہو رہا ہے ریاستی ادارے اب اس مافیا کے کنٹرول میں نہیں اور وہ کام کرنے میں آزاد ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے اب زمین پر قبضہ کرنے والوں، مافیاز اور جرائم پیشہ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی میں آزاد ہیں اور یہی ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 30 سال سے اسٹسٹس کو ہماری سوسائٹی میں سرائیت کر چکا تھا اس کو سیاسی طریقہ سے ہٹانا بہت مشکل تھا کیونکہ یہ تقریباً تمام ہی اداروں کو کنٹرول کرتے تھے اور انہوں نے بہت پیسہ بنایا جو وہ تقریباًکسی کو بھی خریدنے کے لیے استعمال کر سکتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقی مقبول عوامی تحریک تھی جس نے اسٹیٹس کوُ کو ختم کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کی مخدوش ترین معاشی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے چین کی مدد تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا چین نے کچھ ایسی جگہوں پر ہماری مدد کی ہے جو میں نہیں بتا سکتا کیوں کہ چین نے ایسا کرنے سے روکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستانی معیشت کی بحالی کی کوششوں میں چین کا بہت اہم کردار ہو گا۔ پاک امریکا تعلقات پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اب کسی سے پیسے لے کر ان کے لیے کام نہیں کریں گے۔ ہماری خارجہ پالیسی کی توجہ صرف پاکستانی عوام کی بہتری ہے ۔ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستان پر ہمیشہ یہ الزام رہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات یکطرفہ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب آپ دوسروں کی امداد اور قرضوں پر انحصار کرتے ہیں تو یہ مفت نہیں ہوتا اور اس کی قیمت چکانی پڑتی ہے اور پاکستان نے اس کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سے پاکستان کسی اور کے لیے جنگ نہیں لڑے گا اور ہمیں کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔