بھارتی فوجی خود کشی کیوں کرتے ہیں؟
شیئر کریں
رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی اخبار’ٹائمز آف انڈیا ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں ہرسال 1600 فوجی جوان جنگ کا حصہ بنے بغیر ہلاک ہو جاتے ہیں۔بھارتی وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے پارلیمنٹ راجیا سبھا میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ ذہنی تناؤ کی وجہ سے بھارتی فوج میں ہر سال خودکشی اور ساتھی فوجیوں کو قتل کرنے کے 100 سے زائد واقعات پیش آرہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر تک 44 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی اور ساتھی فوجی کے ہاتھوں ایک افسر بھی مارا گیا۔
گزشتہ چار برس میں مسلح افواج میں خودکشی کے واقعات کے یہ اعداد و شمار بھارتی پارلیمنٹ کے سامنے رکھے گئے۔وزیر مملکت برائے دفاع سبھاش بھامر نے کہا کہ 2016 میں 129، 2014 میں109، 2015 میں 95 اور رواںبرس میں 92 فوجیوں نے خودکشی کی۔وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے یہ بھی بتایا کہ 2014 ء سے لے کر اب تک 310 بھارتی فوجی خودکشی کرچکے ہیں جن میں 9 اعلیٰ افسران اور 19 جونیئر کمیشنڈ افسران شامل ہیں، جب کہ اسی عرصے کے دوران ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں 11 فوجی ہلاک ہوئے۔
گزشتہ چار برسوں میں آرمی میں نو افسران اور 326 جوانوں جبکہ فضائیہ میں پانچ افسران اور 67 ائیرمینوں نے خودکشی کی۔2009 سے اب تک 9 برسوں میں ایک ہزار 22 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی۔2014 سے 2017کے درمیان 425 جبکہ2009 سے 2013 کے درمیان597 فوجیوں نے اپنے آپ کو مارڈالا۔اس عرصے میں بحریہ میں سب سے کم خودکشیاں دیکھنے میں آئیں جہاں دو افسران اور 16سیلرز نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ نے تینوں مسلح افواج میں ذہنی تناؤ اور خلفشار کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا اور خودکشی و ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات میں کمی نہیں ہورہی۔ رپورٹ میں اس ذہنی تناؤ کی بعض وجوہات بھی بتائی گئی ہیں جن میں گھریلو مسائل، جائیداد کے جھگڑے، سماج مخالف عناصر کی دھمکیاں، مالی و ازدواجی مشکلات، افسران کے ہاتھوں تذلیل اور نااہل فوجی قیادت شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں بشمول آسام میں انسداد دہشت گردی آپریشن کی وجہ سے طویل عرصے کے لیے ڈیوٹی بھی فوجیوں کو ذہنی مریض بنادیتی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے فوج کو گھن کی طرح چاٹنے والے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے نفسیاتی ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔
فوج میں میڈیکل کور کے تقریباً 90 افسروں کو نفسیاتی مشیر کے طور پر تربیت دے کر تعینات کیا گیا ہے۔ ہر سال سو سے زیادہ فوجی کشیدگی کی وجہ سے خودکشی اور ساتھی کے قتل جیسے اقدامات اٹھا رہے ہیں، جبکہ اس سے بچا ؤکی نصف درجن سے زائد تجاویز سرکاری منظوری کے انتظار میں ہیں۔ فوج کے راشن کے لیے برانڈڈ آٹا دال کی خریداری اور حکام کو برتاو کے لیے خاص تاکید جیسے انتظامات بھی کیے گئے ہیں، لیکن گزشتہ 12 برسوں میں 1362 فوجیوں کی خود کشی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی 2000ء سے اب تک اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں 88 فوجیوں کی جان جانا فوج جیسی ڈسپلن والی تنظیم کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ وار فٹیگ یعنی جنگ کی تھکان سے اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جلدی مشتعل ہوجاتے ہیں اور کچھ بھی کر بیٹھتے ہیں۔
گزشتہ سال 17 جولائی کو لائن آف کنٹرول کے قریب مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں ایک فوجی نے موبائل فون استعمال کرنے سے منع کرنے اور اشتعال انگیزی پر اپنے میجر شیکھر تھاپا کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔اسی طرح ایک واقعے میں ریاست اترپردیش میں ایک حاضر سروس جے ایس بالی نامی میجر نے گلے میں رسی ڈالی اور پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی ہے۔مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ پرتاپ سنگھ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ 34 سالہ میجر سہارنپور میں ایک ریماؤنٹ ڈپو میں تعینات تھا اور اکیلے رہنے کے باعث ذہنی دباؤکا شکار تھا اس نے اپنی رہائش گاہ پر پھانسی لگا کر خودکشی کی۔
خود کشی کرنے والے اہل کار وں کا تعلق آرمی، نیوی اورایئرفورس سے ہے۔ بھارتی فوج میں قبل از وقت ریٹائر منٹ کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے جہاں گزشتہ سال ریکارڈ آٹھ سو گیارہ آرمی افسروں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست دی تھی۔ بھارتی فوج کا مورال دن بدن گرتا جا رہا ہے۔کبھی سرحد پر ڈیوٹی سے انکار، کبھی غیرمعیاری کھانے کی شکایت تو کبھی خودکشی۔ کے واقعات ہو رہے ہیں۔عام خیال یہی ہے کہ بھارتی فوج کے اہلکاروں کی جانب سے خودکشی کیے جانے کی وجہ مایوسی اور عدم اطمینان ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی ذہنی مریض بن گئے۔ خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد450ہو گئی جن میں 2درجن خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔ اعلیٰ فوجی افسران خواتین اہلکاروں کی آبروریزی بھی کرتے ہیں۔تنظیم کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے بھارتی افواج کی چھٹیاں منسوخ کیے جانے اورمقبوضہ وادی میں ریسٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہاں تعینات بھارتی فوجی ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔ فوجی افسران خواتین اہلکاروں کو ہراساں کرتے اور زیادتی کانشانہ بناتے ہیں۔ جس پر متعدد خواتین نے خودکشی کر لی۔
مقبوضہ وادی میں تعینات بی ایس ایف پولیس اورفوجیوں کی چھٹیاں عرصہ دراز سے منسوخ ہیں جن کی وجہ سے یہ فوجی نہ تواپنے گھر جا سکتے ہیں اور نہ ہی رشتے داروں سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں تعینات 60 فیصد بھارتی فوجی ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے باشندوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کے علاوہ وہاں پر بھارتی فوجیوں کو ذہنی طور پر پریشان کرنے کے باعث اکثر مقامات پر گزشتہ 5 ماہ میں فوجیوں نے اپنے ہی ساتھیوں پر فائر کرکے انہیں نشانہ بنایا۔بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے علاوہ اپنے رفقاء کار کے ساتھ جھگڑوں میں انہیں ہلاک یا زخمی کرنے کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے، جبکہ افسروں کے ساتھ ان کالڑنا جھگڑنا بھی معمول بن گیا ہے۔ دور افتادہ علاقوں میں تعینات فوجیوں میں نفسیاتی تناؤ زیادہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ پر توجہ دینے سے قطعی قاصر ہوتے ہیں۔ ان کی پریشانی میں کم تنخواہیں، بنیادی سہولتوں کا نہ ملنا اور بعض اوقات افسروں کی طرف سے توہین بھی شامل ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی مسلح افواج میں خود کشی کرنے والے جوانوں کی تعداد کے حوالے سے بھارت پہلا ملک بن گیا ہے۔ بھارتی وزارت دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق خود کشی کے سب سے زیادہ واقعات بھارتی فوج میں رونما ہوتے ہیں، جہاں ایک دہائی میں ایک ہزار سے زیادہ فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔ بھارتی فوج میں خود کشی کے رحجان پر 2010ء میں وزارت دفاع سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے بیرونی ماہرین کی خدمات لینے کی صلاح دی تھی، لیکن اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔ فوج میں 33 ماہرین نفسیات کی تقرری کی تجویز بھی فائلوں میں ہی ہے۔ اس کے برعکس بھارتی حکمرانوں کے بقول حکومت نے اہلکاروں کو بہترین ماحول اور ہر ممکن سہولت فراہم کی ہوئی ہے، یہاں تک کہ ان کے خاندان والوں کو بھی سہولتیں دی جاتی ہیں، تاکہ وہ کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنے فرائض بخوبی انجام دے سکیں، لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود فوجیوں میں خودکشیوں کے واقعات سامنے آنا تشویشناک بات ہے۔