وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد، فیصلہ آج ہوگا
شیئر کریں
وزیراعلی بلوچستان اور مسلم لیگ (ن) کے صوبائی چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج بروز منگل کو دوپہر چاربجے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ اجلاس کی صدار ت اسپیکرراحیلہ حمیدخان درانی کرے گی ۔بلوچستان صوبائی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 65ہیں۔ وزیراعلیٰ کواپنے خلاف پیش کردہ تحریک اعتماد کے بعد حکومت بچانے کے لیے 33ارکان کی حمایت درکار ہے۔جبکہ رکن اسمبلی میر عبدالقدوس نے دعویٰ کیا ہے کہ اُنہیں وزیراعلیٰ کے خلاف کل 40 سے زائدارکان کی حمایت حاصل ہے ۔ اگر یہ دعویٰ درست تسلیم کرلیا جائے تو ایسی صورت میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی بالکل یقینی ہے۔ واضح رہے کہ منگل کے اجلاس میں صرف تحریک التواء پیش کی جائے گی۔ اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ تحریک التواء پر رائے شماری تین دن یاسات دن کے اندر کرائے۔ اسمبلی اجلاس کے موقع پر سیکورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسمبلی کے باہر کی تمام سیکورٹی، پولیس اور ایف سی کے پاس ہوگی۔ اسمبلی کی کارروائی براہِ راست نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ الیکٹرک میڈیا کے ہر ادارے سے کیمرہ مین ،بیورو چیف اور ایک رپورٹر کو کوریج کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح پرنٹ میڈیا کے ہر ادارے سے بیوروچیف اور رپورٹر کو کوریج کے لیے اجازت ہوگی ۔ تمام وزیٹر ز کے کارڈ ز منسوخ کردیے گئے ہیں۔ اسمبلی بلڈنگ کے اندر وزیراعلیٰ بلوچستان اوراسپیکر کی گاڑی کو داخلے کی اجازت ہوگی، دیگر تمام صوبائی وزراء ،ارکان اسمبلی کی گاڑیاں،اسٹاف ،گن مین سیکورٹی اہلکار وں کو صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ کے اندر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔دوسری طرف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پیر کے روز ہنگامی دورے پر خصوصی طیارے سے کوئٹہ پہنچے ،ائیر پورٹ پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ،وفاقی وصوبائی وزراء میر جام کمال ،عبدالقادر بلوچ ،سردار اسلم بزنجو سمیت ارکان اسمبلی نے انکااستقبال کیا۔اُنہوں نے اپنی آمد کے فوراًبعد گورنر ہائوس میں وزیراعلیٰ بلوچستان اور مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء (ر) جنرل عبدالقادر بلوچ ،میر جام کمال ،وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال،مہتاب عباسی اورزاہد حامد بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف پیش کی گئی تحریکِ عدم اعتماد کے بارے میں بھی صلاح مشورہ کیا گیا اور اہم قانونی نکات پر غور کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق اس دوران میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع سے بھی گورنر کے ذریعے رابطہ کیا گیااور اُنہیں تحریک عدم اعتماد کی عدم حمایت کے عندیے پر وزیراعظم سے ملوانے کی بھی پیشکش کی گئی مگر اُنہوں نے صاف انکار کردیا۔