مذہب کے نام پرظلم کرنے والوں کونہیں چھوڑوں گا،وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دین اور حضورﷺ کے نام پر ظلم کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، جب تک میں زندہ ہوں سانحہ سیالکوٹ جیسے واقعات نہیں ہونے دوں گا اور ملوث لوگوں کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سانحہ سیالکوٹ کے دوران مشتعل ہجوم کی جانب سے مبینہ توہین مذہب کے الزام کے بعد قتل ہونے والے سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا کی یاد میں وزیراعظم ہائوس میں آنجہانی کے خاندان، سری لنکن حکومت اور عوام سے اظہاریکجہتی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے شہری ملک عدنان کو تعریفی اسناد پیش کیں۔تقریب میں وفاقی وزرافوادچودھری، غلام سرورخان، حماداظہر، عمر ایوب، شیریں مزاری اور علی محمد خان، معاون خصوصی علامہ طاہراشرفی اورعثمان ڈار اورسری لنکن ہائی کمشنربھی تقریب میں شریک ہوئے۔تقریب کے دوران سری لنکن شہری کی جان بچانے کی کوشش کرنیوالے ملک عدنان کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ افسوسناک واقعے کے بعد ہمیں ملک عدنان کو دیکھ کرخوشی ہوئی۔ سانحہ سیالکوٹ میں ملوث لوگوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ فیصلہ کیا ہے جنہوں نے دین کواستعمال کیا اعلان کررہا ہوں ان کونہیں چھوڑنا۔ سارے پاکستان نے سیالکوٹ میں تماشا دیکھا، اب فیصلہ کرلیا آئندہ ایسے واقعات نہیں ہونے دینا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ پر پوری قوم افسردہ ہے، افسوس ہے کہ رحمت اللعالمین ﷺ کے نام پر ظلم کیا گیا، فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ کسی نے بھی اسلام اور نبی کریمؓ کا نام استعمال کر کے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش تو اس کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی ﷺ پوری انسانیت اور عالم کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے، اسلام تلوار سے نہیں پھیلا، آپ ﷺ اپنے اخلاق سے فکری انقلاب لے کر آئے، ریاست مدینہ کا معاشرہ انسانیت اور انصاف پر قائم تھا۔انہوں نے کہا کہ جنگلوں میں طاقت کا قانون ہوتا ہے، جانوروں کے معاشرے میں کمزور کی کوئی جگہ نہیں ہوتی، انسانوں میں رحم، انصاف اور احسان پر معاشرے قائم ہوتے ہیں، اخلاقی قوت جسمانی قوت سے زیادہ ہوتی ہے، انہی اصولوں پر ریاست مدینہ قائم کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، ہمارے نبی نے مدینہ کی ریاست میں کمزور طبقے کی ذمہ داری لی، مدینہ کی ریاست میں رحم اورانصاف تھا، یہ کونسا انصاف ہے آپ نے ہی الزام لگایا اورخود ہی قتل کردیا، ایسا کسی معاشرے میں نہیں ہوتا۔