روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
شیئر کریں
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ایک رپورٹ کے مطابق درآمدات میں کمی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے کو روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ قرار دیا جارہا ہے ۔ڈالر کے بہاؤ اور مقامی کرنسی کی توجہ میں اضافے کی وجہ سے کرنسی ڈیلرز کو آئندہ ماہ میں روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے جو رواں برس 26 جون کے 164 روپے کے مقابلے میں گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154.70 روپے کی بہت کم سطح پر پہنچ گیا تھا۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ ‘ ڈالر 154.70 روپے کی کم ترین اور 155 روپے کی بلند ترین سطح پر رہا جو 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی کم ترین قیمتیں ہیں’۔خیال رہے کہ 26 جون کو ڈالر اوپن مارکیٹ میں 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا جس کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی آنا شروع ہوگئی تھی۔رواں برس جون سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5.67فیصد اضافہ ہوا ہے ۔کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں بتدریج اضافے کی وجہ سے شرح مبادلہ مستحکم ہونے میں مدد ملی جو گزشتہ چند ماہ سے 155 سے 156 کی سطح پر برقرار تھا۔علاوہ اس استحکام کو انٹربینک مارکیٹ میں شرح مبادلہ میں تیزی کے رجحان سے بھی منسوب کیا جاسکتا ہے جس نے جمعہ کے روز ڈالر کی قیمت 155 روپے کی کم ترین اور 155.10 روپے کی بلند ترین سطح پر ظاہر کی تھی۔خیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر عام طور پر انٹربینک کے نرخ سے زیادہ پر تجارت کرتا ہے لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے اوپن مارکیٹ کے نرخ انٹربینک کے نرخوں کے آس پاس ہوتے ہیں۔ملک بوستان نے کہا کہ ‘ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک مالی سال 2018 کے 20ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے باہر نکل آیا ہے اور4 سال میں پہلی مرتبہ رواں برس اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس تھا’۔بینکوں میں موجود کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ، ایشیائی ترقیاتی بینک سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کی طلب میں کمی آئی ہے ۔پاکستان نے درآمدات میں کمی کرتے ہوئے برآمدات میں تھوڑی بہتری کی ہے جس سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم ہونے میں مدد ملی ہے ۔