میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھاشا ڈےم ایک خطرناک منصوبہ

بھاشا ڈےم ایک خطرناک منصوبہ

منتظم
جمعرات, ۸ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

anwaar-haqqi

انوار حسین حقی
سرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے دیا میر بھاشا ڈیم کے مالیاتی پلان کی منظور ی دے دی ہے ۔ ڈیم کے لیے فنڈز پی ایس ڈی پی سے فراہم کیے جائیں گے ۔ جبکہ واپڈا خود بھی پاور جنریشن کمپنیوں کے ذریعے فنڈز اکٹھے کرے گا ۔ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے اس منصوبے کا مالیاتی پلان سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے وزیر اعظم نواز شریف کو پیش کیا ۔ یہاں 81لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی ۔یہ مکمل طور پر ملکی وسائل سے تعمیر کیا جائے گا ۔ اس کی تعمیر کے لیے پی ایس ڈی پی فنڈ اور واپڈا وسائل سے رقم رکھی جائے گی ،ضرورت پڑنے پر واپڈا کے موجودہ منصوبے لیز پر دیئے جائیں گے۔ اس پر 2017 ءکے آخر تک کام شروع کرنے کے لیے وزیر اعظم کی جانب سے ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہے۔
ماہرےن کی جانب سے کالاباغ ڈےم کی تعمےر کی افادےت کا اظہارسینکڑوں مرتبہ کےا گےا ۔ کئی دہائےوںسے تکنیکی ماہرےن قومی قےادت کو ےہ باور کرانے مےں مصروف ہےں کہ کالاباغ ڈےم کی تعمےر ملک کے لئے انتہائی ضرور ی ہے۔ لےکن اس منصوبے کو تعصبات کی بھےنٹ چڑھا دےا گےا۔ جب بھی کالاباغ ڈےم کی تعمےر کی بات کی جاتی ہے تو مخالفت کا اےک طوفان کھڑا ہو جاتا ہے۔ کالاباغ ڈےم کی حمات اور مخالفت مےں بےان بازی کی اس جنگ مےں کالاباغ ڈےم کے مخالفےن کی جانب سے بھاشا ڈےم کو اس کا متبادل قرار دےا جاتا ہے۔
جنرل پروےز مشرف کے دورِ حکومت مےں اس ڈےم کا سنگِ بنےاد بھی رکھ دےا گےا تھا ۔ لےکن اس منصوبے پر کام کی رفتار نہ ہونے کے برابر رہی ہے۔پےپلز پارٹی کے سابق دورِ حکومت مےں اس منصوبے پر جاری کام کی رفتار آہستہ آہستہ سُست ہو کر رُک گئی ۔۔ اب ایک مرتبہ پھر اسے دوبارہ شروع کرنے کی بات سرکاری طور پر کی جانے لگی ہے ۔ ماضی میں ماہرےن جہاں کالاباغ ڈےم کی تعمےر کے منصوبے کو کھٹائی مےں ڈالنے پر پرےشان نظر آتے تھے وہاں بھاشا ڈےم کی تعمےر شروع کرنے پر بھی انہےں تشوےش رہی ہے۔ اس کی وجہ سےاسی نہےں خالصتاً فنی ہے ،جس کا ادراک ہماری سےاسی قےادت کی سطحی اور وقتی سوچ شاےد ہی کر سکے۔
ےہ سب کچھ رےکارڈ کا حصہ ہے کہ واپڈا اور عالمی اداروں کی ابتدائی سروے رپورٹوں خصوصاًاےشےائی ترقےاتی بنک کی اےک رپورٹ مےں اس ڈےم کو خطرناک قرار دےا گےا ہے۔اس کی وجوہات مےں کہا گےا ہے کہ بھاشا ڈےم اور اس کے گردو نواح کا علاقہ دور دراز تک خطرناک زلزلوں کی رےنج مےں واقع ہے ۔ اس علاقے مےں گزشتہ 30 برسوں مےں بڑی شدت والے خوفناک زلزلے آ چکے ہےں۔ان مےں8 اکتوبر 2005 ءکا زلزلہ سب سے بڑی مثال ہے۔
ارضےاتی سائنس کے ماہرےن کے مطابق وادی چلاس کے خطہ سے کوہِ ہمالےہ کی اُٹھان شروع ہوتی ہے۔ےہ وہ وسےع خطہ ہے جس کے نےچے زمےن کی زےرےں دو بڑی پلےٹےں آپس مےں ٹکرا رہی ہےں۔ان مےں سے اےک پلےٹ کا نام انڈےن پلےٹ اور دوسری کا نام چےنی پورلےئن پلےٹ ہے۔ماہرےن کے مطابق زےر زمےن ان دونوں پلےٹوں کے باہم ٹکرانے کے نتےجے مےں ہمالےہ اور دوسرے پہاڑ سطح زمےن پر اُبھرے ہےں۔مزےد ےہ کہ زےر زمےن ےہ ٹکراو¿ مسلسل جاری ہے اور اس کے باعث ہمالےہ پہاڑ اب بھی ہر سال نصف سےنٹی مےٹر مزےد بلند ہو جاتا ہے۔ اس عمل کے باعث ہمالےہ پہاڑ کے1200 مےل لمبے سلسلے کی اُترائی مےں ہزاروں مےل کا وسےع علاقہ مسلسل ارتعاش کی حالت مےں رہتا ہے۔اس ڈےم کے خطرناک ہونے کی اےک وجہ ےہ بھی بےان کی گئی ہے ۔بھاشا سے اُوپر درےائے سندھ برفانی گلےشےئر کا حصہ بن جاتا ہے۔اس علاقے مےں درےائے سندھ خشک اور وےران بلند پہاڑی سلسلوںکے درمےان نہاےت گہرے پےچ دار راستوں سے طوفان کی شکل مےں بہتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مسلسل بڑے بڑے تودے اور بڑی بڑی چٹانےں گرتی رہتی ہےں۔بعض اوقات ےہ چٹانےں گرنے سے درےا کا راستہ رُک جاتا ہے اور بڑی جھےل بن جاتی ہے۔جس کے زبردست دباو¿ سے درےا طوفانی انداز مےں بہت بڑے سےلاب کی شکل مےں اُبل پڑتا ہے اور نےچے سےنکڑوں مےلوں تک تمام بستےوں اور آبادےوں کو بہا لے جاتا ہے۔1841 ءمےں اس قسم کے نہاےت ہولناک طوفانی سےلاب نے بے شمار گاو¿ں اور آبادےاں نےست و نابود کر دی تھےں۔اس کے بعد بھی اس قسم کے بہت سے واقعات رُونماءہو چکے ہےں۔اےک اہم وجہ ےہ بھی بتائی گئی ہے کہ بھاشا کے علاقے مےں درےائے سندھ کے دونوں کناروں پر کئی مےل تک پہاڑی چٹانوں پر کھدی ہوئی بے شمار قدےم تصوےرےں اور ہزاروں تحرےرےںموجود ہےں جو زےادہ تر بدھ مت سے تعلق رکھتی ہےں۔عالمی ماہرےن اور رےکارڈ کے مطابق ےہ دنےا بھر مےں اس نوعےت کا سب سے بڑا نادر اور قدےم تارےخی ذخےرہ ہے اور اسے اہم تارےخی اثاثہ قرار دےا جا چُکا ہے۔بھاشا ڈےم کی تعمےر سے ےہ سارا ذخےرہ اور اس کی ہزاروں نادر، انتہائی اہم تصاوےر اور نقوش آبی ذخےرے مےں غرق ہو جائےں گے۔اس صورتحال پر عالمی ادارے تشوےش کا اظہار کر تے رہے ہےں۔اےک اور منفی پہلو ےہ ہے کہ اس ڈےم کی تعمےر کے باعث شاہراہِ قراقرم کا 130 کلو مےٹر حصہ ڈوب جائے گا۔اتنی سڑک نئے سرے سے بنانا پڑے گی۔ جبکہ حوےلےاں سے لے کر واڑی چلاس تک 330 کلو مےٹر سڑک کی چوڑائی کو دوگنا کرنا پڑے گا۔تاکہ بھاری گاڑےوں اور مشےنری کی باربرداری ممکن ہو سکے۔صرف ےہی نہےں بلکہ اس حصہ مےں درےائے سندھ پر تعمےر شدہ چار بڑے پُل ڈوب جائےں گے۔ان مےں تھلپان کا تارےخی اور مشہور پُل بھی شامل ہے۔اس طرح اس سنگلاخ پہاڑی سلسلے مےں 440 کلو مےٹر سڑک تقرےباً دوبارہ تعمےر کرنا ہو گی۔ اور ےہ اپنی جگہ اےک بہت بڑا نےا پروجےکٹ ہوگا۔
اےشےائی ترقےاتی بنک کے سروے اور اعتراضات کی تائےد پاکستان کے ممتاز اور بےن الاقوامی شہرت ےافتہ ماہر ِ آثارِ قدےمہ ڈاکٹر احمد حسن دانی کی تحرےروں سے بھی ہوتی ہے۔ےہ تحرےرےں انہوں نے بھاشا ڈےم کے مجوزہ علاقہ وادی چلاس کے بارے مےںتارےخی اور جغرافےائی نقطہ ءنظر سے تحرےر کی ہےں۔ان مےں انکشاف کےا گےا ہے کہ بھاشا ڈےم کے علاقے مےں درےائے سندھ کے دونوں کناروں پر واقع پہاڑی سلسلہ گرےنائٹ کی کھوکھلی اور ناقص چٹانوں پر مشتمل ہے۔اور ےہ کہ اس علاقے مےں درےائے سندھ کا نہاےت بلندےوں سے گرنے والا پانی صدےوں سے ہولناک تباہی مچاتا چلا آرہا ہے۔
آبی ذخائر کے ماہرےن اور انجےنئرز ےہ انکشاف کر چکے ہےں کہ عالمی بنک اور اےشےائی ترقےاتی بنک سمےت د نےا بھر کے بڑے مالےاتی ادارے اس آبی منصوبے کے لئے فنڈز فراہم کرنے سے معذرت کر چکے ہےں۔اےشےائی ترقےاتی بنک کی رپورٹ مےں اس بات کو بھی بہت زےادہ اہمےت دی گئی ہے کہ اس ڈےم کی تعمےر سے شمالی علاقوں اورصوبہ خےبر پختونخواکے درمےان کشےدگی پےدا ہو چکی ہے۔شمالی علاقوں مےں اس ڈےم کی شدےد مخالفت کی جا رہی ہے۔
تحقےقی اور تکنےکی رپورٹ مےں بھاشا ڈےم کے انتہائی اہم منصوبے کے بارے مےں اےشےائی ترقےاتی بنک کی خفےہ سروے رپورٹ، ماہرےن ِ آثار قدےمہ کی رائے، اور دےگر شواہد پر مبنی زمےنی حقائق ، اعداد و شمار اور ماہرےن کی آراءاس ڈےم کے حق مےں نہےں ہے۔ےہ تمام رپورٹےں انتہائی مُستند ہےں۔اےشےائی ترقےاتی بنک کی رپورٹ اس بنک کی مشاورتی فرم ” مےنجمنٹ رےسورسز انٹر نےشنل انکار پورٹےڈ پنسلوانےا امرےکا“ کے ماہرِ اراضےات ڈی اےل گرے بل (D. L. GREYBEL ) نے 26 سال قبل تےار کی تھی اور اسے واپڈا کو بھی پےش کےا گےا تھا۔احمد حسن دانی کی کتاب بھی آج سے 21 سال پہلے شائع ہوئی تھی اور اسے شمالی علاقوں کی تارےخ کے بارے مےں مسلمہ اور مستند حوالہ سمجھا جاتا ہے۔
قومی ضرورےات کے مطابق بڑے ڈےموں کی تعمےر کے بارے مےں ہماری سےاسی قےادت کی کوتاہ نظر ی نے معاملات کو سُلجھاو¿ کی بجائے مزےد الجھا رہی ہے۔کالاباغ ڈےم جےسے اہم تکنےکی مسئلے کو سےاسی بھول بھلےوںمےں ڈال کر بھاشا ڈےم کو متبادل آبی ذخےرے کے طور پر پےش کرنے کی کوشش خطرناک نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔۔۔ صورتحال کا واحد حل سےاسی قےادت کی جانب سے دانشمندانہ فےصلوں کا متقاضی ہے۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں