میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، قانون شکنی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی وضع نہ ہونے کا انکشاف

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، قانون شکنی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی وضع نہ ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ: مسرور کھوڑو ) سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں قانون شکنی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی واضع نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، انسداد اتائیت ڈائریکٹوریٹ کو 137 طبی مراکز کے ڈی سیلنگ کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں، چیئرمین بورڈ آف کمشنرز سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے سی ای او ڈاکٹر احسن قوی صدیقی کو آئی جی سندھ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے میٹنگ کرنے کا حکم۔ چیئرمین بورڈ آف کمشنرز سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر خالد شیخ کی سربراہی میں بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں سی ای او سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر احسن قوی صدیقی اور دیگر اراکین نے شرکت کی، خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین بورڈ آف کمشنرز سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر خالد شیخ نے کہا کہ سیل کئے گئے طبی مراکز کو غیر قانونی طور پر کھلوانا گھناؤنا جرم ہے اور یہ حکومت سندھ کی رٹ کو کھلا چیلنج کرنے کے مترادف ہے، اس نے سی ای او ایس ایچ سی سی کو احکامات جاری کیے کہ وہ آئی جی سندھ پولیس اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کریں تاکہ قانون شکنی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط باہمی حکمت عملی واضع کی جاسکے، ڈاکٹر احسن قوی صدیقی نے ایس ایچ سی سی ریگولیشنز 2017 میں مجوزہ تبدیلیاں پیش کیں جہاں ایچ سی ای کی کیٹیگریز میں کچھ اہم ترامیم کیلئے سفارشات پیش کی گئی، بورڈ آف کمشنرز نے ان تجویز کو سراہا اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ اور ضوابط میں مزید ترمیم پر زور دیا، کنوینر اینٹی کیکوری کمیٹی ڈاکٹر غفور شورو نے شرکا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ انسداد اتائیت ڈائریکٹوریٹ کو صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں اور جائیداد کے مالکان کی جانب سے ڈی سیلنگ کی 137 درخواستیں موصول ہوئیں، کمیٹی نے درخواست کا جائزہ لینے اور مراکز پر جرمانے عائد کرنے کی سفارشات پیش کیں، کمیٹی انفرادی حالات کی بنیاد پر فیصلے کیے، جن میں سے 134 کلینکس و اسپتالوں پر مجموعی طور پرچھیاسی لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے اور تین مقدمات دوبارہ سماعت کے لیے مسترد کر دیے گئے، بورڈ عملے کی کمی کے چیلنجوں پر قابو پا کر ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز میں آپریشنل سرگرمیوں کو بڑھانے پر زور دیا گیا، بورڈ آف کمشنرز نے کمیشن کے سی ای او کو ہدایت کی کہ وہ قابل اعتماد ادارے کی مدد سے بھرتی کا عمل شروع کریں اور عملے کو کم سے کم مدت میں بھرتی کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں