بینڈ ، باجہ اور طلاق
شیئر کریں
علی عمران جونیئر
دوستو، بھارت میں طلاق ہونے پر باپ نے بیٹی کو گھر واپس لانے کے لیے بڑی ہی پروقار تقریب کا اہتمام کیا جہاں والد بیٹی کو بارات کے ساتھ گھر واپس لے آئے۔بارات کا لفظ ہم نے اکثر شادی کے موقع پر ہی سنا ہوگا مگر ایک بھارتی شخص نے اپنی بیٹی کی طلاق کے موقع پر اسے عزت سے واپس لانے کے لیے شاندار انداز میں بارات کا اہتمام کرلیا۔بھارتی شہری کی بیٹی کی طلاق کے بعد اس کی سسرال سے اپنے گھر واپس لانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ویڈیو میں دکھایاگیا ہے کہ والد نے بیٹی کو گھر لے جانے کے لیے ڈھول باجے والوں کو بلانے کے ساتھ ساتھ آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کے گھر والے خوشی سے اس کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں اور پٹاخے پھوڑ رہے ہیں، جبکہ اس دوران ایک خاتون جو ممکنہ طور پر مطلقہ کی والدہ ہیں، اپنی بیٹی کو گلے لگاتے ہوئے بھی نظر آرہی ہیں۔علاوہ ازیں لڑکی کے باپ کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں میں شامل پورا خاندان ایک بارات کی طرح گلیوں میں مزے سے گھوم رہا ہے۔باپ کی جانب سے اپنے لیے کیے گئے اس اقدام پر طلاق یافتہ بیٹی بھی بہت خوش نظر آرہی ہے اور اپنا سامان اٹھائے ہوئے ان کے ساتھ خوشی خوشی واپسی جارہی ہے۔اس انوکھے واقعے کی ویڈیوسوشل میڈیا پر بھی شیئر کی گئی جس کے ساتھ لکھا تھا کہ جب آپ کی بیٹی کی شادی بہت دھوم دھام سے کی جائے اور اگر میاں بیوی اور گھر والے کچھ غلط کریں تو آپ اپنی بیٹی کو عزت و احترام کے ساتھ اپنے گھر واپس لائیں کیونکہ بیٹیاں بہت قیمتی ہوتی ہیں۔صارفین کی جانب سے بیٹی کو سپورٹ کرنے کے لیے والد کے اس اقدام کو خوب سراہا جارہا ہے۔
بھارت سے ہی طلاق کے حوالے سے ایک اور خبر کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک شوہر بیوی کے اچھا کھانا نہ بنانے پر اس قدر طیش میں آیا کہ وہ طلاق کی درخواست لے کر عدالت پہنچ گیا۔بھارتی میڈیاکے مطابق شوہر نے بیوی پر الزام لگایا کہ اس کی بیوی اسے سب رشتے داروں کے سامنے بے عزت بھی کرتی ہے اور لڑائی جھگڑا کرکے وہ علیحدہ بھی رہ رہی ہے جب کہ ایک بار بیوی نے اس پر تھوکا بھی تھا لیکن بعد میں اس نے معافی مانگ لی تھی۔ بیوی نے شوہر کے تمام تر الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ اس کا شوہر اس کے حقوق نہیں دیتا اور اس کا مذاق اڑاتا ہے،شوہر ذہنی بیمار بھی ہے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دوائی بھی نہیں کھاتا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جب یہ کیس عدالت میں گیا تو جج نے دوران سماعت کہا کہ کسی کو اچھا کھانا نہ بنانے کی وجہ سے طلاق نہیں دی جاسکتی جس کے بعد عدالت نے طلاق کی درخواست کو خارج کردیا۔
بات شادی اور طلاق کی ہورہی ہے تو ہمیں وہ میراثی یاد آگیا، جب گاؤں کے چودھری کی لڑکی کی شادی پر کھانا کم پڑگیااور میراثی بھوکارہ گیا۔ وہ اسٹیج پر گیا اور چودھری صاحب سے شکوہ کرنے لگا کہ اسے سخت بھوک لگی ہے لیکن کھانا کم پڑگیا ہے۔چودھری میراثی کی بات سن کر جلال میں آگیا اور اسے سخت برابھلا کہا۔ میراثی کا چہرہ چودھری کی ڈانٹ پھٹکار سن کر سرخ ہوگیا، اس نے دانت پیستے ہوئے کہا کہ چودھری صاحب میں چاہوں تو یہ شادی یہیں ختم کراسکتا ہوں۔ اس پر تو چودھری کو بہت تپ چڑھی، اس نے اپنا جوتا اتار کر میراثی کو دو لگادیے۔میراثی اسٹیج پر کھڑے ہو کر سب کے سامنے چلایا۔ لو جی ایس کڑی دا جدوں جدوں وی ویاہ ہویا سانوں لتر ای پئے نے۔۔(لوجی جب بھی اس لڑکی کی شادی ہوئی ہے ہماری پٹائی لازمی ہوئی ہے)۔لیجنڈ مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی صاحب کہتے ہیں کہ زمانہ طالب علمی میں ایک مرتبہ اردو کے پیپر میں لفظ ”شدہ” سے چار لاحقے لکھنے کو کہا گیا۔میں نے جواب میں لکھا۔۔”شادی شدہ، گم شدہ، ختم شدہ، تباہ شدہ” ۔۔اگلے روز استادِ محترم نے پیپرز چیک کر کے واپس دیے تو مجھے لاحقوں والے سوال میں چار میں سے آٹھ نمبر ملے تھے۔ میں نے استاد صاحب سے فالتو نمبروں کے متعلق پوچھا تو مسکرا کر کہنے لگے، پتر۔ چار نمبر صحیح جواب کے ہیں اور چار صحیح ترتیب کے۔۔ بیوی نے شوہر سے بیزاری کے عالم میں کہا۔۔ تو صاف صاف بول دو۔۔ تمہارا میرے سے من بھر گیاہے ناں ؟؟ شوہر نے خوشی سے جواب دیا۔۔ ۔صاف صاف ۔
ایک شادی شدہ لڑکی اپنی ماں کے پاس آئی اور کہا میں اپنے شوہر کو اب ایک منٹ برداشت نہیں کر سکتی۔روز روز کے جھگڑوں سے میں تنگ آگئی ہوں۔میرا دل کرتا ہے اسے مار دوں لیکن قانون سے ڈر لگتا ہے کہ میری بھی زندگی برباد ہو جائے گی۔ماں نے کہا یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے،میں تمہیں ایک زہر دیتی ہوں یہ آہستہ آہستہ کام کرتا ہے،روزانہ اسے تھوڑا تھوڑا کھانے میں دینا،بس کھانا لذیذ بنانا کہ اسے شک نہ ہو۔لڑکی خوش ہوگئی۔ماں نے کہا ،لیکن تمہارے گھر روزانہ جھگڑے ہوتے ہیں سارا خاندان جانتا ہے تمہاری نہیں بنتی،شک پھر بھی تم پر جائے گا تو جتنے عرصے میں یہ زہر کام کرے گا تم گھر کا ماحول بدل دو۔پیار و محبت سے رہو، گھر میں امن و شانتی بناؤ،بے چاراکچھ عرصے کا مہمان ہے، اس پر شک نہ کرو ،بے جا فرمائشیں نہ کرو، خود کو بنا سنوار کر رکھو،میٹھی زبان استعمال کروتاکہ نہ شوہر کو نہ اس کے خاندان کو بعد میں شک ہو کہ اس کی موت کی ذمہ دار تم ہو۔لڑکی نے کہا، ہاں کچھ عرصہ کیلئے میں یہ کر لوں گی۔وہ زہر کی پڑیا لے گئی،مہینے بعد وہ آئی اور ماں سے کہا اس زہر کا کوئی توڑ ہے؟ ماں نے کہا کیوں؟ لڑکی نے کہا، میں نے چند دن اسے پابندی سے زہر دیا لیکن وہ تو بہت بدل گیا، میرا اتنا خیال رکھتا ہے، مجھے اتنی محبت اس نے دی کہ میں شرمندہ ہوگئی، یہ میں کیا کرنے جا رہی ہوں۔ ماں میں اسے چند دن زہر دے چکی ہوں اب کیا ہوگا؟ ماں نے کہا کچھ نہیں ہوگا وہ ہاضمے کا چورن تھا۔اس کی زندگی میں زہر تو تم تھی،کسی رشتے میں یہ زہر میاںکا ہوگا، کسی میں بیوی کا۔۔لیکن خاندان میں بڑے بزرگ بہرحال ہاضمے کے وہ چورن ہوتے ہیں جو رشتے کی اس ہانڈی کو ذائقہ اور جینے کا سلیقہ دیتے ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر کوئی سچی نیت سے ڈائیٹنگ شروع کرے تو ابھی اسے ڈائیٹنگ شروع کئے تین چار روز ہی گزرتے ہیں کہ درمیان میں کوئی شادی آجاتی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔