کراچی ،حیدرآبادمیں متحدہ کے نامزدایڈمنسٹریٹرتعینات کیے جانے کاامکان
شیئر کریں
کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن چھٹی دفعہ بھی ملتوی ہونے کا امکان ہے۔سندھ میں بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے قانونی رکاوٹ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کردی گئی، ایکٹ میں ترمیم سندھ کابینہ سے سرکولیشن سمری کے منظوری لے لی گئی ہے۔بلدیاتی ایکٹ کی شق 34کے تحت 120 دن کے اندر الیکشن کرانا تھے، سندھ حکومت کی جانب سے نئی ترمیم کے بعد یہ شق ختم کردی گئی۔محکمہ داخلہ پولیس نے رپورٹ دی موجودہ حالات بلدیاتی الیکشن کیلئے سازگار نہیں ہے، جس کی وجہ سے شق 34 میں ترمیم کی سرکولیشن سمری کی منظور لی گئی۔محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے لیے پولیس فورس کی مطلوبہ تعداد دستیاب نہیں ہیں، آئیڈیاز بین الاقوامی نمائش،کورونا ویکسی نیشن کیلئے پولیس فورس تعینات ہے۔محکمہ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ حساس پولنگ اسٹیشن کے لیے اہلکار مطلوبہ تعداد میں موجودنہیں ہیں، جس کی وجہ سے شق میں ترمیم کی گئی۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان نے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) سے متعدد مطالبات منوا لیے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی میں بڑا بریک تھرو سامنے آیا ہے۔مذاکرات میں ایم کیو ایم پاکستان متعدد مطالبات منوانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کراچی اور حیدرآباد کے ایڈمنسٹریٹر حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ کراچی اور حیدرآباد کے ایڈمنسٹریٹرز ایم کیو ایم کے نامزد کردہ ہوں گے۔پیپلز پارٹی میئر/ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات میں اضافہ کرنے پر بھی راضی ہوگئی۔واٹر بورڈ، کے ڈی اے، ایس بی سی اے اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو میئر/ ایڈمنسٹریٹر کے ماتحت کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا۔بلدیہ عظمی کراچی اور ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے مالی وسائل میں اضافے پر بھی اتفاق کرلیا گیا۔پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم پاکستان کو صوبائی حکومت میں شمولیت کی دعوت بھی دے دی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے 4 وزرا کو سندھ کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ایم کیو ایم پاکستان کے نامزد کردہ مشیر بھی سندھ کابینہ میں شامل کیے جائیں گے۔