گھروں کی تعمیر کے قرضے، نیشنل بینک میں بے ضابطگیاں
شیئر کریں
نیشنل بینک کی انتظامیہ نے گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کے اجراء کے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں، من پسند لوگوں کو 28 کروڑ روپے جاری کردیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک کی ایچ آر پالیسی دستاویز میں تحریر ہے کہ تمام ایگزیکٹو ز، افسران ، کلرک اور نان کلرک عملہ (جس نے 5 سال خدمات سرانجام دیں ہیں ، جبکہ کنٹریکٹ پر تعینات افسران اور ملازمین 6 ماہ کی مدت مکمل کرنے کے بعد) قرض کے لیے اہل ہونگے، لیکن این بی پی انتظامیہ نے تمام قواعد و ضوابط کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا اور سینکڑوں من پسند ملازمین ہائوس بلڈنگ فنانس کے تحت 28 کروڑ 70لاکھ روپے قرضہ جاری کیا، سال 2014 میں نیشنل بینک نے پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے کنٹریکٹ پر تعینات ملازمین کو فائدہ دیا ۔ اس طرح بینک میں مستقل طور پر خدمات سرانجام دینے والے افسران اور ملازمین کی حق تلفی ہوئی، مستقل ملازمین نے گھر کی تعمیر کے قرض کے لئے 5سال انتظار کیا جبکہ کنٹریکٹ پر تعینات ملازمین کو تعیناتی کے فوری بعد ہائوس بلڈنگ فنانس جاری کیا گیا، نظرثانی شدہ پالیسی کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ کے کیڈر سے نچلے گریڈ کے ملازمین کو سہولت فراہم کی گئی، این بی پی انتظامیہ نے سید احمد اقبال اشرف، آصف احمد مینائی، عمر عظیم دائود پوتا، فرحان درانی،فرحان نظیر ، سلمیٰعادل،ہما مسعود، شہاب الدین احمد وانی، حاکم علی لغاری، فراز حیدر، سمیرا مظہر، محمد آصف، آصف بٹ، لبنیٰ اعظم ٹوانہ، مشاہد علی خان، لینا لیزا فرنانڈس، ظفر اقبال، ضمیر الاسلام عثمانی، عدیل احمد خان، سید عباس رضا، معیز الدین خان، عبدالمعید، حافظہ حرا عمر، محمد علی یوسف، بھاون پرکاش، سلمیٰجاوید ، ایاز اقبال،عاطف نواز، آصف سلیم، فرحان حیدر، اطہر عباس، ریحان نظیر اور محمد نصیر کو فائدہ دے کر ہائوس بلڈنگ فنانس جاری کیا۔