میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں نے تمام اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو پر لگادیے

پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں نے تمام اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو پر لگادیے

ویب ڈیسک
پیر, ۸ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں نے تمام اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو پر لگادئیے، آٹا، چینی، دالیں، سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں، عوام آپے سے باہر ہوگئے ، حکمرانوں کو دہائی دیتے نظر آئے ، لنڈا بازار اب سستے رہے نہ ہی سستے بازار بچے ہیں، ہر طرف مہنگائی کا دور دورا ہے، پھلوں کے دام نے ہوش اڑا دیئے ، کئی لوگ مہنگائی کا سن کر بازاروں سے واپس لوٹ گئے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بھی بڑھ گئی ، روزمرہ استعمال کی اشیاء بھی آسمان سے باتیں کر نے لگیں ،ٹماٹر اور چینی کی کی اڑان نے عوام کی چیخیں نکال دیںادھر اسلام آباد کے شہری ہفتہ وار بازار میں سستی خریداری کے لیے آئے اور مہنگائی کی دہائیاں دیتے واپس گئے۔دکانداروں نے بتایاکہ عوام کی قوتِ خرید اب کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، صورتحال یہی رہی اور حکومت نے مہنگائی کے جن کو قابو نہ کیا تو ان کے کاروبار بند ہوجائیں گے۔مہنگائی کے طوفان نے لنڈے بازار کو بھی گھیرے میں لے لیا، لنڈا بازار اب سستے رہے نہ ہی سستے بازار بچے ہیں، ہر طرف مہنگائی کا دور دورا ہے،ہفتہ بازار میں بھی خریداری دشوار ہو کر رہ گئی، مہنگی سبزی منہ چڑانے لگی اور پھلوں کے دام ہوش اڑا رہے ہیں۔،دگنے دام سن کر شہری پریشان ہیں جبکہ دکاندار بھی خریدار کم ہونے پر مایوسی کا شکار دکھائی دیئے، ٹماٹر اسلام آباد میں 150 روپے، پشاور میں 160 روپے کلو میں فروخت ہونے لگے ،پشاور میں آلو 120 روپے مٹر 400 روپے کلو تک پہنچ گئے۔کوئٹہ میں ڈبل روٹی یکدم 20 روپے مہنگی، خوردنی تیل اور گھی کی قیمت میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا، قیمتیں 46 روپے تک بڑھادی گئیں۔مہنگائی کے ستائے لوگ گرم کپڑوں کی خریداری کے لیے لاہور کے لنڈا بازار پہنچے تاہم مہنگائی کا سن کر مایوس لوٹ گئے۔سویٹر، جیکٹس، کوٹ، جرابیں، مفلر اور جوتوں سمیت ہر چیز کی قیمت اتنی کہ خریدار حیران رہ گئے۔دکاندار نے بتایا کہ انہیں مال ملا ہی مہنگا ہے تو وہ سستے داموں کیسے بیچ دیں، گاہک کم ہونے پر خود بھی پریشان ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے استعمال شدہ کپڑے بھی غریب کی پہنچ سے دور کر دئیے ہیں۔ادھر شہر قائد میں سبزیوں کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے، موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی سبزیوں کی بھر مار کے باوجود شہر میں بہت کم سبزیاں 100 روپے یا اس سے کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ٹماٹر کی ایک بار پھر قلت پیدا ہوگئی اور ٹماٹر 200 سے 240 روپے کلو تک فروخت کیا جانے لگا، سیزن کے باوجود گاجریں 80 روپے کلو، مولی 80 روپے کلو فروخت کی جاتی رہیں ،مٹر 300 روپے کلو میں دستیاب رہا۔سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ترسیل کی لاگت بڑھ گئی ہے، سندھ سے زیادہ بلوچستان سے سبزیاں آرہی ہے جن کی ترسیل کی لاگت زیادہ ہے۔سبزی فروشوں کے مطابق زیادہ تر گاہک دام پوچھ کر چلے جاتے ہیں 10 میں سے 2 سے 3 گاہک ہی خریداری کرتے ہیں، ٹماٹر کلو کے بجائے ایک پاؤ خریدتے ہیں، اسی طرح دیگر سبزیوں کی خریداری بھی محدود ہوچکی ہے، شہر میں آلو کی نئی فصل کی پیداوار 80 روپے کلو فروخت ہوئی جبکہ پرانا آلو بھی 50 روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔دوسری جانب سبزی منڈی میں پیاز کی قیمت میں نمایاں کمی کے باوجود چھوٹے سائز کی پیاز 40 روپے اور بڑی پیاز 60 سے 70 روپے کلو فروخت ہورہی ہے، ہری مرچ 200، لہسن 280، ادرک 320، لیموں 220 روپے کلو ہوگیا، مٹر 300، ہری پیاز 240، ٹنڈہ 200، شملا مرچ 180 روپے کلو میں بکنے لگی۔ لوکی 80، پھول گوبھی 100، بند گوبھی 100، بھنڈی 180 روپے کلو میں دستیاب ہے۔ گاجر 80 سے 100، مولی 80، کریلا 120، پالک 80، بینگن 80، شلجم 120، چقندر 120 روپے کلو بیچی گئی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں