پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس بے نتیجہ، نئی حلقہ بندیوں پر حکومت اور اپوزیشن میں اختلافات برقرار
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورو رپورٹ) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والا اجلاس بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد منگل کو پھر اجلاس طلب کیا گیا جس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، نوید قمر، شاہ محمود قریشی، محمد اچکزئی ٗآفتاب شیر پاؤ وزیر قانون زاہد حامد، ایم کیوایم پاکستان اور جے یو آئی (ف) کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ اجلاسوں میں پارلیمانی رہنماؤں کے درمیان نئی حلقہ بندیوں پراتفاق پایا گیا تھا اور قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم اپوزیشن نے آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کا کہا تھا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھی نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا گیا ،جبکہ الیکشن کمیشن اور محکمہ شماریات کے حکام اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پیپلزپارٹی پہلے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری کے مطالبے پر قائم ہے، جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس معاملے کی کونسل سے منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔اجلاس ختم ہونے کے بعد سردار ایاز صادق نے کہا کہ سب متفق ہیں کہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، تاہم پارلیمانی رہنما اپنی قیادت سے مشورے کے بعد دوبارہ ملیں گے۔اجلاس سے قبل نوید قمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کل طے تھا قومی اسمبلی کا اجلاس اگلے منگل تک چلے گا، پھر اچانک کہا گیا منگل کو اجلاس نہیں ہوگا ،بعد میں بلالیں گے، منگل کو اجلاس کرنے سے حکومت ہچکچارہی تھی اور ہچکچانے کی وجہ یہ تھی کہ سینیٹ سے منظورالیکشن ترمیمی بل پیش ہونا تھا، حکومت کا اس طرح اجلاس ختم کرنا پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہے۔سیدخورشید شاہ نے کہا کہ حکومت باوجود کوشش کے ارکان کی حاضری بھی پوری نہیں کرسکی ٗیہ حکومت کی ناکامی اور ان کے ارکان کا اپنی حکومت پرعدم اعتماد ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم کے لیے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری آئینی تقاضا ہے ،خورشید شاہ نے کہا کہ چاہتے ہیں الیکشن نہ پہلے ہوں نہ بعد میں، بلکہ اپنے وقت پر ہوں۔