میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جنسی زیادتی کی سزا قرآن وحدیث‘ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں

جنسی زیادتی کی سزا قرآن وحدیث‘ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

مرد کا اپنی بیوی کے علاوہ کسی اور عورت سے مباشرت کرنا یا بیوی کا اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور مرد سے مباشرت کرنا زنا کہلاتا ہے ۔زناکے بہت سے اسباب ہیں۔ جیسے عورتوں کا باریک کپڑے کا استعمال کرنا بے پردگی فحاشی وعریانیت مرد عورتوں کا تنہائی میں ملنا یا باتیں کرنا گندہ لٹریچر موبائل کا غلط استعمال ٹی وی فلمیںوغیرہ ان تمام چیزوں کواسلام میں منع اور حرام قرار دیا گیا ہے اوراس سے بچنا ضروری ہے۔ جو زنا سے قریب کر دے۔ اللہ تعالی نے فرمایا۔‘‘اورتم زنا کے قریب بھی مت جاؤ، یقیناوہ بے حیائی اوربُرا راستہ ہے۔بنی اسرائیل 32:17۔زنا معاشرے کی تباہی کا ایک بہت بڑا عنصر ہے، جوسوسائٹی اور خاندان کو تباہ و برباد کر دیتا ہے، اور انسانی نسلوں کو غلط ملط کر دیتا ہے،اس لیے مذہب اسلام میں زنا کی سخت سزا ہے۔ غیرشادی شدہ زانی اور زانیہ مرد و عورت کی سزا 100 سو کوڑے، اور ایک سال کے لیے شہر بدر کرنا ہے۔دلیل:- اللہ تعال نے فرمایا‘‘ چنانچہ زانیہ عورت اور زانی مرد ان دونوں میں سے ہر ایک کو تم سو کوڑے مارو اور اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر إیمان رکھتے ہو تو اللہ کے دین پرعمل کرنے کے معاملے میں تمہیں ان دونوں زانی اور زانیہ پرقطعا ترس نہیں آنا چاہئے اور مومنوں میں سے ایک گروہ ان دونوں کی سزا کے وقت موجودہونا چاہیے۔ سورۃالنور 2:24۔دلیل:-
ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے جو زنا کا مرتکب ہوا اور شادی شدہ نہ ہو، یہ فیصلہ فرمایا کہ اسے ایک سال کیلیے شہر بدر کر دیا جائے اور اس پر حد بھی لگائی جائے۔ صحیح بخاری حدیث6833 ۔دلیل:-
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر عرض کرتا ہوں کہ آپ کتاب اللہ کے مطابق ہی میرا فیصلہ فرمائیں، اوردوسرا جو اس کے مقابلے میں زیادہ سمجھدار تھا اس نے بھی کہا کہ جی ہاں: آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں، اور مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیان کرو، وہ بولا: میرا بیٹا اس کے ہاں مزدوری پرکام کرتا تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کا ارتکاب کر لیا اور مجھے خبر دی گئی کہ میرے بیٹے پر رجم کی سزا لازم آتی ہے، چنانچہ میں نے اس کے فدیے میں ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر اس کی جان چھڑائی اس کے بعد میں نے اہل علم سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے، اور اس شخص کی بیوی کی سزا رجم ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے عین مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اوربکریاں تمہیں واپس لوٹائی جائیں گی اور تیرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے، اور اُنیس تم اس آدمی کی اہلیہ کے پاس جاؤ، اگر وہ زناکاری کا اعتراف کر لے تو اسے سنگسار کر دو۔ بخاری ومسلم الفاظ مسلم کے ہیں1697۔شادی شدہ زانی اور زانیہ مرد و عورت کی سزا سنگسار کرنا ہے،۔ دلیل:-
ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس وقت آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، وہ بلند آواز سے آپﷺ کو پکار کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسولﷺ میں نے زنا کیا ہے، آپﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا، وہ دوسری طرف سے گھوم کر آپ کے سامنے آگیا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے زنا کیا ہے، آپ ﷺنے پھر اپنا رخ انور پھیر لیا حتی کہ اس شخص نے چار مرتبہ اپنی بات دہرائی، اس طرح جب اس نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہیاں دے دیں تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا ’’کیا تو دیوانہ ہے، اس نے کہا نہیں آپ نے پھر فرمایا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا جی ہاں، توپھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور سنگسار کردو۔ بخاری5271،مسلم1691۔اگر کسی نیک سیرت عورت پر جھوٹی تہمت لگائی اور چار گواہ نہ ہوں تو زنا کا الزام لگانے والوں کو 80 کوڑے لگیں گے۔دلیل :- اللہ تعالیٰ نے فرمایا‘‘اور جولوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، پھر وہ چار گواہ نہیں لاتے تو انھیں 80 کوڑے مارو ۔سورۃالنور4:24اگرتین افراد گواہی دیں اور چوتھا منکر جاے تو تینوں پر قذف لاگو ہوگی۔دلیل:- اللہ تعالیٰ نے فرمایا‘‘اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، پھر وہ چار گواہ نہیں لاتے تو انھیں 80 کوڑے مارو سورۃالنور4:24۔
زنا کا اقرار ایک مرتبہ کرنے سے ہو جاتا ہے، چار مرتبہ کہلوانا تاکید اور پختگی کے لیے ہے۔دلیل:-جیسا کہ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ایاُنیس تم اس آدمی کی اہلیہ کے پاس جاؤ، اگر وہ زناکاری کا اعتراف کر لے تو اسے سنگسار کر دو۔ بخاری 2696مسلم 1697۔دلیل:- بریدہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں غامدی خاتون کا ذکر ہے کہ اس نے صرف ایک بار اقرار کیا تھا۔صحیح مسلم1695۔اللہ تعالی ہم لوگوں کو زنا سے بچائے اور قرآن و سنت پرعمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
زناکار جب قیامت کے دنیا سے اُٹھایا جائے گا تو اس حال میں کہ اس کی شرمگاہ اس کے منہ پر لٹکی ہوگی اور وہ ساری انسانیت کے سامنے شرم سار و ذلیل ہوگا _1997 FSC 330 کے مطابق اگر زنا اجازت کے ساتھ یا بغیر اجازت کیا جائے تو اُسے زنا بالجبر کہا جائے گا ۔ 1997P.Cr..LJ 263 کے مطابق زنا کے مرتکب عورت اور مرد کے خلاف چار افراقد کی گواہی لازمی ہے صرف شک کی بنیاد پر خاوند کو اپنی بیوی کو ذبیع کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔1997 P.Cr.L J 313 کے مطابق اسلام اِس بات کی حمایت کرتا ہے حالات و اقعات سے کسی نتیجے پر اگر کسی شخص کو حدود کے الزام سے بری کیا جاسکتا ہے تو کردینا چاہیے۔1997 P.Cr.L.J 263 کے مطابق صرف اِس شک پر کہ عورت اور مرد ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں حدود لاگو نہیں کی جاسکتی صرف یہ کافی نہیں ہے کہ وہ ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں تو زنا کے مرتکب ہوتے ہوں گے۔PLJ 1082 FSC58 کے مطابق چشم دید گواہ سے سوالات کیے جانے ضروری ہیں۔1994 SCMR 2012 سپریم کورٹ کے مطابق نابالغ لڑکی کے ساتھ زنا کو ہمیشہ زنا بالجبر ہی مانا جائے گا۔1997P.Cr.L J 1082 کے مطابق سزا دینے کے لیے واضع شہادت / ثبوت ہونا ضروری ہیں۔P.Cr.LJ 227 کے مطابق زناء کے کیس میں ملزم کی ضمانت خارج کردی گئی اِس کیس میں شکایت کنندہ نے ایف آئی آر درج کروانے میں دیر ہونے کی وجہ بتائی تھی اور اپنی بہو کو بطور چشم دید گواہ پیش کیا تھا۔زنا کا ثبوت تب مانا جائے گا کہ جب اگر ملزم عدالت کے سامنے اقرار جرم کر لے اور اُس عدالت کو اِس مقدمہ کو سُننے کا اختیار حاصل ہو ۔کم ازکم چار گواہ موجود ہوں ۔
(جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں