میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کرپشن کے خلاف عالمی تحریک

کرپشن کے خلاف عالمی تحریک

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاناما لیکس کے بعد صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم آئی سی آئی جے نے پیراڈائز لیکس جاری کردیں، جس میں شوکت عزیز ، امریکہ اور برطانیہ سمیت 47 ممالک کی اہم ترین شخصیات کے نام سامنے آگئے جن میں برطانوی ملکہ الزبتھ، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلر سن ، وزیر تجارت ولبرراس ،ترک وزیراعظم کے بیٹے ، اردن کی سابق ملکہ نورالحسین ، کینیڈین وزیر اعظم کے قریبی ساتھی اور مشیر ، قطر کے سابق وزیراعظم حماد بن جاسم الثانی ، مائیکرو سافٹ اور ای بے کے بانیوں کے نام بھی شامل ہیں، تمام شخصیات نے ٹیکس بچانے کے لیے آف شور کمپنیاں قائم کی تھیں،پیراڈائز لیکس کی ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات میں سے بڑاحصہ ایپل بائی کمپنی کی دستاویزات پرمشتمل ہے جو سنگاپوراوربرموداکی دوکمپنیوں سے حاصل کی گئیں،پیراڈائزپیپرز جرمن اخبارنے حاصل کر کے ا?ئی سی آئی جے سے شیئرکیے ہیں جس میں 180ملکوں کی 25ہزار سے زائد کمپنیوں ،ٹرسٹ اور فنڈزکاڈیٹاشامل ہے،ذرائع کے مطابق پیراڈائزپیپرز میں 1950سے 2016تک کاڈیٹا کھنگالا گیا۔
دریں اثنا سعودی عرب نے کرپشن کے خلاف انقلابی اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے11شہزادوں سمیت49افراد کوگرفتار کرلیا، جن پر کرپشن،منی لانڈرنگ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مبینہ الزامات ہیں۔ سعودی عرب کی علماء کونسل نے کرپشن کے خلاف جنگ کو مذہبی فریضہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ کرپشن سے لڑنا اتنا ہی اہم ہے جتنا دہشت گردی سے لڑنا ہے۔ منی لانڈرنگ دراصل ایک ایسا جرم ہے جس میں کوئی شخص غیر قانونی طور پر دولت لوٹ کر بیرون ممالک میں منتقل کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی حکمران‘ سرکاری عہدے پر براجمان کوئی شخص یا کوئی کاروباری آدمی غلط طریقے سے دولت کماتا یا اپنی دولت کو غلط طریقے سے بیرون ملک منتقل کرتا ہے تو اس کا یہ فعل منی لانڈرنگ کہلاتا ہے۔ یہ فعل اس لیے جائز نہیں قرار دیا جا سکتا کہ جس دولت کی ملک کو ضرورت ہو وہ دوسرے ممالک میں بھیج کر ان ممالک کی معاشی و اقتصادی حیثیت کو مستحکم کیا جائے اور اپنا ملک اس دولت کے بیرون ملک منتقل ہونے سے معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار ہو جائے‘ یہ حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک کرپشن فری نہیں اور نہ ہی ایسا ممکن ہے کہ ان ممالک میں بسنے والے انسان بھی اپنی جبلت کے ہاتھوں مجبور ہو کر زیادہ سے زیادہ دولت اور آسائشیں حاصل کرنے کے لیے جائز و ناجائز کی تقسیم کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔ البتہ قانون کی سختی سے عملداری کرپشن کی شرح کو کم ضرور کر سکتی۔ جن ممالک میں کرپشن کی شرح کم ہے‘ اس کی وجہ وہاں کا نظام احتساب ہے۔
عربی زبان کی ایک ضرب المثل کے مطابق ’’مچھلی ہمیشہ سر کی جانب سے خراب ہونا شروع ہوتی ہے‘‘ مطلب یہ کہ جس معاشرے کے حاکم طبقات بدعنوان ہو جائیں اس کے اثرات عوام تک بہرصورت پہنچتے ہیں۔ منی لانڈرنگ میں حاکم طبقات زیادہ ملوث ہوتے ہیں‘ خاص طور پر ان ممالک میں جہاں قانون کی عملداری نہ ہو ‘ بدقسمتی سے پاکستان میں بھی یہی صورتحال رہی نتیجہ یہ نکلا کہ ہر اس شخص نے ‘جس کے پاس اختیار یا موقع تھا ‘جی بھر کر ملک کو لوٹا اور اپنی دولت نہ صرف بیرونی ممالک کے بینکوں میں جمع کروا دی بلکہ بیرون ملک بڑی جائیدادیں بھی خریدیں۔ پاکستان میں المیہ یہ بھی رہا کہ ملکی دولت لوٹنے والے تمام تر بااثر عناصر ایک دوسرے کے معاون رہے۔ این آر او کی ہی مثال لے لیں۔ 5 اکتوبر 2007ء میں ہونے والے اس معاہدے میں 1986سے لے کر 1999ء تک کے عرصے میں کی گئی بدعنوانیوں میں ملوث 248 سیاست دانوں اور بیورو کریٹس کو بیک جنبش قلم معاف کر دیا گیا لیکن پھر عدلیہ آڑے آئی اور اس نے اکتوبر 2009ء میں این آر او کو ختم کر دیا۔
لاریب کہ جب تک قانون کی بالادستی یقینی نہیں بنائی جاتی کرپشن کی روک تھام ممکن نہیں۔ پاناما لیکس کے بعد صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم آئی سی آئی جی نے پیراڈائز لیکس جاری کر کے دنیا کو ایک بار پھر ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے کہ جن ممالک کی اکثر مثالیں دی جاتی ہیں‘ ان کے سربراہ اور عہدیدار بھی بدعنوانیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ سعودی عرب نے کرپشن کے خلاف جو اقدامات کیے ہیں انہیں اگرچہ خاندانی چپقلش کا نام دیا جا رہا ہے لیکن ایسا نہیں کیونکہ جن لوگوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے ان پر کرپشن‘ منی لانڈرنگ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ہیں۔ پاناما لیکس کے بعد پیراڈائز لیکس نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کے عوام پر عیاں ہو گیا ہے کہ ان کے مصائب اور مفلوک الحالی کی وجہ خود ان کے حکمران ہیں۔پاناما کے بعد پیراڈائیز لیکس کا افشا عیاں کرتا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی قابل ذکر ملک ایسا نہیں جس کے حاکم طبقات بدعنوانی کے کیچڑ میں لتھڑے ہوئے نہ ہوں۔ سعودیہ کے علماء￿ نے کرپشن کے خاتمے کو اگر مذہبی فریضہ قرار دیا ہے تو درحقیقت ایسا ہی ہے۔ دنیا کے ہر ملک کو اب کرپشن کے خلاف بھی اسی طرح جہاد کرنا ہو گا جیسا کہ پاکستان دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف کامیابی سے کر رہا ہے۔
(تجزیہ)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں