رودادشہداءجموں کانفرنس میر پور
شیئر کریں
یحییٰ مجاہد
6 نومبر1947 کے قیامت خیز دن جب بھارت نے جموں کے لاکھوں مسلمانوں کو دھوکے سے پاکستان بھجوانے کے بہانے خون میں نہلا دیا تھا۔مسلمانوں کا یہ قتل عام2نومبر سے شروع ہوا اور3دن میں صرف ایک سانبہ جنگل کے علاقے میں 2لاکھ 37ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوئے جبکہ دیگر علاقوں کے شہداءاس کے علاوہ ہیں۔ اس دن کی یاد میں مقبوضہ و آزادکشمیر ،پاکستان سمیت دنیا بھر میں پروگرامات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں دفاع پاکستان کونسل نے قائداعظم اسٹیڈیم گراﺅنڈ میر پور میں کانفرنس کا انعقاد کیا۔میرپور آزاد کشمیر کا سب سے بڑا شہر اور ضلع میر پور کا مرکز بھی ہے جو آزاد کشمیر کے انتہائی جنوب میں واقع ہے اور سطح سمندر سے اس کی اونچائی تقریباً 459 میٹر ہے۔ یہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 125 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ منگلا ڈیم بھی اسی ضلع میں ہے۔ شہر میرپور ضلع جہلم کی تحصیل دینہ کے ذریعے لاہور پشاور مرکزی شاہراہ سے منسلک ہے۔ یہ میرپور ضلع کا صدر مقام ہے جو تین سب ڈویژنوں میرپور، ڈھڈیال اور چک سواری پر مشتمل ہے۔میر پور کا نیا شہر منگلا جھیل کے کنارے واقع ہے۔1960میں پرانی بستی کے لوگ ڈیم کی تعمیر کے وقت دوسری جگہوں پر منتقل ہو گئے تھے۔ شہر میں بڑی بڑی سنگ مر مر لگی کوٹھیاں لیکن ویران پڑی ہیں، یہاں کے زیادہ تر مکین برطانیہ مقیم ہیں۔سالانہ چھٹیاں گزارنے آبائی علاقے آتے ہیں اور پھر چلے جاتے ہیں۔
شہداءجموں کانفرنس کے لیے وسیع و عریض پنڈال بنایا گیا تھا جو آغاز ہونے سے قبل ہی بھر گیا ۔راقم بھی اس کانفرنس کی خصوصی کوریج کی نیت سے پنڈال میں موجود تھا۔دفاع پاکستان کونسل کے قائدین چیئرمین مولانا سمیع الحق،جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید ،سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر و مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق احمد خان،جمعیت اہلحدیث کے سربراہ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر،تحریک نوجوان پاکستان کے چیئرمین عبداللہ گل ،جماعة الدعوة آزاد کشمیر کے امیرمولانا عبدالعزیز علوی دیگرنے خطاب کیا۔ شرکاءکی طرف سے نعرہ تکبیر اللہ اکبر، کشمیریوں سے رشتہ کیالاالہ الااللہ، تیر ا نگر میرا نگر ‘ سری نگر سری نگر اور کشمیر بنے گا پاکستان کے فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔شرکاءنے کانفرنس میں صرف پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے جو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعتیں یک نکاتی ایجنڈا ”پاکستانیت“ پر متحد ہیں ۔بہترین انتظامات پر مقررین نے جماعة الدعوة کو خراج تحسین پیش کرتے رہے۔سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور مجاہد اول کے صاحبزادے سردار عتیق احمد خاں نے کہاکہ بھارتی فوج کشمیر میں ناکام ہو چکی ہے،کشمیری پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں،مسلمانوں کے ساتھ سکھ اور ہندو بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔جماعة الدعوہ کو کشمیریوں کی مدد و حمایت پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انڈیا پاکستان کو میدان جنگ بنانا چاہتا ہے تو ہمیں بھی فیصلہ کرنا ہو گا ،آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان مذاکرات سے نہیں جہاد سے آزاد ہوئے تھے۔آج بھی ان مجاہدین کے وارث موجود ہیں۔ انڈیا نے تیرہ فٹ باڑ لگائی،خندق کھودی،آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں ہے اور اس کے باوجود بھارت واویلا کرتا ہے کہ حافظ سعید کے بندے مقبوضہ کشمیر پہنچ جاتے ہیں یہ بھارت کی ناکامی ہے۔جماعةالدعوة آزاد کشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی کا کہنا تھا کہ سرینگر میں کشمیریوں کے لاشے تڑپ رہے ہیں اور پاکستانی حکمران و سیاستدان باہمی لڑائی جھگڑوں میں مصروف ہیں۔ کبھی ہم یہ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ حکمران دوستی میں بھارت کو کشمیر تحفے میں نہ دے دیں۔دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ہم اختلافات ، انتخابی سیاست اور فرقہ واریت سے بالا تر ہو کر کام کر رہے ہیں اور اس کونسل میں تمام مکاتب فکر کے نمائندے شامل ہیں۔حافظ محمد سعید دفاع پاکستان کونسل میں صف اول کی قیادت ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ظلم کا بازار گرم رکھا ہے۔پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کا بھی دفاع کریں گے۔پہلے صرف مشرقی سرحد سے خطرہ تھا اب مغربی سرحد بھی بھارت کا اڈہ بن چکی ہے۔بھارت کے قونصل خانے بن چکے ہیں ۔مغربی سرحد پاکستان کا بہترین حصار تھی لیکن غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج دونوں اطراف سے ملک کو خطرہ ہے۔ جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے کانفرنس میں ولولہ انگیز خطاب کیا اور وزیر اعظم پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کشمیریوں کی عملی مدد کریں دھرنوں اور پاناما لیکس جیسے مسائل سے جان چھوٹ جائے گی۔ نریندر مودی نے سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ کیا‘ اب کشمیری مجاہدین بتائیں گے سرجیکل سٹرائیک کسے کہتے ہیں۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی سبوتاژ کرنے کیلیے ملک میں سیاسی انتشار کو ہوا دی جارہی ہے۔ اسلام آباد میں ہندوستانی سفارتخانہ را کا ہیڈکوارٹر بن چکا ۔اقتصادی راہداری منصوبہ ناکام بنانے کیلیے بلوچستان، گلگت بلتستان میں سازشیں کی جارہی ہیں۔ حکمران مسئلہ کشمیر کو کو ر ایشو سمجھتے ہیں تو منافقت چھوڑ دیں۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ والے قائد کے فرمان کو قومی پالیسی بنایا جائے۔ سیاستدان و حکمران کشمیر کو اپنا مسئلہ سمجھیں اور مل کر تحریک کی شکل میں مظلوم کشمیریوں کی مدد کریں۔ ہندوستان سے آلو پیاز کی تجارت بند کی جائے۔ آزاد کشمیر کو بیس کیمپ بنائیں۔ وزیر اعظم کشمیریوں کیلیے راشن کے ٹرک بھجوائیں پوری قوم ان کے ساتھ ہو گی۔