مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
بھارت کشمیر میں جو کچھ کررہا ہے وہ عالمی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بھارت اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ریاستی دہشتگردی کررہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک فاشسٹ حکومت ہے جو کشمیریوں کی نسل کشی کررہی ہے۔ اکھنڈ بھارت کا بیانیہ پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں لے جاسکتا ہے۔ دنیا نے اگر مسئلہ کشمیر پر توجہ نہ دی تو یہ کشمیریوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہوگی۔ مسئلہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ ہے۔ جس سے پورا خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو قبرستان بنا دیا اب آزاد کشمیر کی طرف دیکھ رہا ہے۔ 15 اگست 2019 کو بھارت نے کوئی زمینی حملہ نہیں کیا بلکہ صدارتی آرڈر پاس کیا۔ ایک فیصلے سے 370 کے آرٹیکل کو ختم کر دیا۔ اپنی ہی زمین پر کشمیریوں کو پناہ گزین بنا دیا گیا۔ 50 لاکھ بھارتیوں کو ڈومیسائل دئیے گئے۔ اس الیکشن کے اندر بھارت دنیا کو دکھا رہا ہے کہ بہت بڑا ووٹر ٹرن آوٹ ہے۔ یہ تمام گھوسٹ ووٹر ہیں۔ کشمیری زمین کو بھارتی زمین کا حصہ بنایا گیا۔کشمیر میں ہندوں کو زمین دی گئی۔ ہندوستان کی فوج عرصے دراز سے کشمیر میں دہشت گردی کر رہی ہے۔ حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کشمیر کے حالات کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ بھارت کی کشمیر میں دہشتگردی کو ایکسپوز کیا ہے۔ کشمیر میں ظلم و دہشت گردی، دس لاکھ فوج کی واپسی اور کالے قوانین کو ختم کیا جائے۔ جب تک اسلحہ اور غیر قانونی فوج کشی کا خاتمہ نہیں ہوتا، 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات کی واپسی نہیں ہوتی تب تک حالات ٹھیک ہونے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتی فوجی کشمیریوں کا ریپ کریں۔ ماریں یا قتل کر دیں۔ ان کو کبھی کوئی کچھ نہیں کہتا۔ بھارتی حکومت نے پہلے 10 لاکھ کی فوج کو کشمیر میں رکھا اور اب بھارتیوں کو کشمیر میں داخل کر دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی زمین بھارتی کاروباریوں کو آکشن کی جا رہی ہے۔ سیاسی، معاشی بلکہ ہر لحاظ سے کشمیر کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے۔ ہماری حریت قیادت کو جیلوں میں بند کر دیا گیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں کرائے گئے اس الیکشن میں تمام ووٹرز بھارتی ہیں۔ اسلام آباد بار کی جانب سے ایک قرارداد آنی چاہئے جس میں ہم ان انتخابات کو مسترد کریں۔محترمہ مشعال ملک کا کہناتھا کہ پوری دنیا میں کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے۔ بھارت کہتا ہے اب آزاد کشمیر پر حملہ کرنا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو تو قبرستان بنا دیا اب آزاد کشمیر کی طرف دیکھ رہا ہے۔ ہمیں یکجا ہو کر آواز اٹھانی ہے کہ بھارت اپنے منصوبوں سے باز آئے ۔ ہمیں ایک اور جناح چاہئے جو کشمیریوں کے حق کی آواز بن کر سامنے آئے۔ ہمیں بین الاقوامی قوانین کے ایکسپرٹ چاہئیں۔ غزہ اور فلسطین میں جو ہو رہا ہے اس کے لئے بھی ہمیں آواز اٹھانی ہے۔ لبنان میں بھی حملے شروع ہو چکے ہیں۔ اس تمام صورتحال پر اقوام متحدہ بھی خاموش ہے۔
کشمیر کے سلسلے میں بھارتی حکومت کے حالیہ فیصلوں اور اقدامات کے خلاف تہران میں دفتر اقوام متحدہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج میں سینکڑوں کی تعداد میں حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کے طلبہ شریک ہوئے۔ مظاہرین نے کشمیری عوام کی حمایت کرتے ہوئے حکومت ہند کے خلاف جم کر نعرے بازی کی اورمظاہرین نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کو روکنے کے سلسلے میں اپنی انسانی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2 ہفتے میں 4 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔دوسری طرف بھارتی حکام کی جانب سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے کہ کتنے کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس ابتدائی چند دنوں میں 100 سے زاید مقامی سیاست دانوں۔ ایکٹوسٹس اور ماہرین تعلیم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مقبوضہ کشمیرمیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہاہے کہ بی جے پی کے دور حکومت میں کشمیریوں نے اپنا وقار ،عزت اورشناخت کھو دی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران رونما ہونے والی اہم تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ ہم سے بہت کچھ چھین لیا گیا۔ ہماری عزت، ہماراوقار، ہماری شناخت ہم سے چھین لی گئی۔ ہمارا اپنا جھنڈا تھا۔ ہمارا اپنا آئین تھا۔ لداخ ہمارا حصہ تھا۔ ہماری اپنی ریاست تھی۔ ہمیں ریاست میں اپنی زمین پر حق حاصل تھا۔ ہمیں ملازمت کا حق تھا۔ ہمیں دریائوں۔ پہاڑوں اور جنگلات پر حق حاصل تھا۔ لیکن 5اگست 2019کو ایک کروڑچالیس لاکھ لوگوں کے حقوق چھین کر بھارت کے ایک ارب 40کروڑ لوگوں کو دے دیے گئے اور اس کے بدلے میں یہاں کے لوگوں کو کچھ نہیں ملا۔ یہاں کے لوگوں نے تباہی، بے روزگاری، مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ گزشتہ 10سال جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے بہت پریشان کن رہے ہیں۔ موجودہ بی جے پی حکومت اپنے ان اقدامات پراسمبلی سے سرکاری مہر لگانے کی کوشش کرے گی۔