محکمہ تعلیم سندھ میں سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں ،ٹھیکیداری سیکشن افسر کے سپرد
شیئر کریں
محکمہ تعلیم سندھ نے سپریم کورٹ کے احکامات اور سروسز رولز کی دھجیاں اڑادیں، میرٹ پراساتذہ بھرتی کرنے کے دعویدار وزیر تعلیم سردار شاہ کی ہدایت پر غیرقانونی طور پر تعینات ہونے والے سیکشن افسر کوکوآرڈینیشن اینڈ امپلیمنٹیشن افسر بنا دیا گیا،ہیڈ ماسٹر کی سیکشن افسر اور اب کوآرڈینیشن اینڈ امپلیمنٹیشن افسرتعیناتی سوالیہ نشان بن گئی ؟۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ میں ہیڈماسٹرز کی ڈپٹی سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کے طور پر تعیناتی کے بعد ایک اور ہیڈ ماسٹر کی سیکریٹریٹ میں تعیناتی کا انکشاف ہوا ہے، ساجد حسین چانڈیو 15 مئی 2017 پر کانٹریکٹی ہیڈ ماسٹر کے طور پر بھرتی ہوئے، ان کو لاڑکانہ کے گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول رحمت پور میں ہیڈ ماسٹر تعینات کیا گیا، لیکن بعد میں سابق سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز کے وقت میںساجد حسین چانڈیو کو سیکشن افسر کریکیولم تعینات کیا گیا،ہیڈ ماسٹر کو سیکریٹریٹ سائیڈ میں سیکشن افسر کے طور پر تعینات کرنا سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات، محکمہ تعلیم سندھ کے سروسز رولز اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ سندھ کابینہ میں ردوبدل کے بعد میرٹ پر اساتذہ بھرتی کرنے کے دعویدار وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے ساجد حسین چانڈیو پر اضافی چارج کی نوازش کردی ہے، وزیر تعلیم سردار علی شاہ کی ہدایت پر سیکشن افسر ساجد حسین چانڈیو کو کوآرڈینیشن اینڈ امپلیمنٹیشن افسر کا چارج دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم میں ساجد حسین چانڈیو کو سیکشن افسر (نصاب) کے ساتھ کوآرڈینیشن اینڈ امپلیمنٹیشن افسرکا چارج ملنے کے بعد ان کی پانچوں انگلیاں بھی میں ہیں، ساجد چانڈیو محکمہ تعلیم کے سیکشن افسر، کلرکس اور دیگر ماتحت عملے کو غیرقانونی طور پر احکامات جاری کررہے ہیں۔ جبکہ محکمہ تعلیم سندھ میںسیکریٹری تعلیم اکبر لغاری نے ہیڈ ماسٹر زین العابدین لغاری کو ڈپٹی سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اور ہیڈ ماسٹر کیڈر کے گریڈ 19 کے افسر محمد اکبر میمن کو ایڈیشنل سیکریٹری (پرائمری) تعینات کیا تھا جس پر سندھ سیکریٹریٹ آفیسر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کو شکایت کی ہے۔