بلوچستان میں سیاسی بحران مزید سنگین،جام کمال کی کرسی لرزنے لگی
شیئر کریں
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے استعفیٰ دینے سے انکارکے بعد 3 وزرا، 2 مشیر اور 4 پارلیمانی سیکرٹریزنے استعفیٰ دے دیا۔ ناراض ارکان نے اپنا استعفیٰ گورنر بلوچستان کو پیش کیے۔مستعفیٰ ہونے والے ارکان میں وزیر خوراک عبدالرحمان کھیتران، وزیر سماجی بہبود میر اسد بلوچ، وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے محنت و افرادی قوت محمد خان لہڑی، مشیر برائے ماہی گیری حاجی اکبر آسکانی، پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات بشریٰ رند اور پارلیمانی سیکریٹری معدنیات سکندر عمرانی شامل ہیں۔میر اسد بلوچ کا کہنا تھا کہ 2 دن بعدوزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائیگی جس کے لیے 40 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔دوسری جانب حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ مستعفی نہیں ہوں گے کیوں کہ انہیں اتحادیوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔خیال رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی پارٹیوں کے ناراض اراکین نے وزیر اعلیٰ جام کمال کو مستعفی ہونے کے لیے بدھ کی شام 5 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی لیکن جام کمال نے وزارت اعلیٰ سے مستعفیٰ ہونے سے انکار کر دیا تھا۔