زلزلہ 2005 کی چودھویں برسی،ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی2
شیئر کریں
زلزلہ 2005کی چودھویں برسی پربالاکوٹ میں تمام تجارتی مراکز بند جبکہ 8بج کر52منٹ پرایک منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے شہربالاکوٹ میں 2005کے آنے والے زلزلہ کی چودھویں برسی پرشہرمیں تمام تجارتی مراکز بند جبکہ8 بج کر52 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔زلزلے کوچودہ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود خاندان تاحال خستہ حال شیلٹروں میں زندگی بسرکرنے پر مجبورہیں، متاثرین زلزلہ کے نام پر آنے والے کھربوں روپے کی امداد اصل متاثرین کونہ مل سکی جبکہ نیو بکریال سٹی منصوبہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔ زلزلہ کے 14 سال گزرنے کے باوجود شہر کا ہیڈ کوارٹر ہسپتا ل تعمیرنہ ہوسکا، بحالی اور تعمیرنوکا عمل مکمل کرنے کے لئے 39ارب روپے درکار ہیں۔حکومت پاکستان نے زلزلہ کے بعد تباہ شدہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کیلئے ایرا کا ادارہ قائم کرتے ہوئے اسے مجموعی طور پر 14704منصوبے مکمل کرنے کا ہدف دیا، جس میں سے اب تک 10ہزار 857 منصوبے مکمل ہوچکے ، 2ہزار 218 منصوبے زیر تعمیر ہیں جبکہ ایک ہزار629منصوبوں پر ابھی تک کام شروع ہی نہیں کیا جا سکا۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان محمد ادریس محسود کا ماننا ہے کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے صرف 73فیصد منصوبے مکمل ہو سکے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ہر سال 8؍ اکتوبر کو قدرتی آفات سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے ، اس بار یہ دن آزادکشمیرکے زلزلہ متاثرین کے ساتھ منایا جائے گا۔ قدرتی آفات سے آگاہی کا دن منانے کا بنیادی مقصد قدرتی آفات سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کرنا ہے ، پیشگی اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے قدرتی آفات اور ناگہانی حادثات کے نقصانات کوکم کیا جا سکتا ہے ۔واضح رہے کہ 2005کے قیامت خیز زلزلہ میں بالاکوٹ کا 95 فیصد انفراسٹرکچر تباہ اورہزاروں افراد ملبے تلے دب کر زندگی کی بازی ہارگئے تھے ، 14برس قبل شیلٹرز کی صورت میں آباد ہونے والاشہر بالاکوٹ آج بھی وہی شیلٹرز کا شہر ہے ۔