معاہدے پر عمل نہ ہوا تو عوام بجلی کا بل نہ دیں،حافظ نعیم الرحمان
شیئر کریں
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ معاہدے پر عمل نہ ہوا تو اس کے سوا آپشن نہیں ہو گا کہ عوام بجلی کا بل نہ دیں، امیر جماعت اسلامی نے بجلی بلوں میں ٹیکسز ختم کرنے کا مطالبہ کردیا،لاہور کے ایکسپو سینٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر معاہدے پر عمل نہیں ہوتا توآگے کا لائحہ عمل طے کریں گے۔بجلی کے بلوں میں لگائے گئے 36 قسم کے ٹیکسز کو ختم کیا جائے۔ حکومت نے 14 روپے کا بجلی بلوں میں جو ریلیف دیا ہے وہ ناکافی ہے، بجلی بلوں پر 14 روپے کا ریلیف پورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے دنوں کامیاب شٹرڈاون ہڑتال کی۔ ہم مزید ہڑتالیں کریں گے اور عدالت کا راستہ بھی اختیار کریں گے۔ڈاکوئوں اور چوروں کو عوام کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہو گا۔عوام کی اتنی استطاعت نہیں کہ بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کروا سکیں، سفید پوش طبقے کا سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی بچوں کو پڑھانا مشکل ہو گیا ہے۔ وسائل کی کمی نہیں، لیکن پالیسی سازی کا عمل درست نہیں ہے، صحت کے محکمے میں بھی عوام کیلئے مشکلات ہیں۔ صحت کا شعبہ بھی کمانے کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا گفتگو کے دوران مزید کہنا تھا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر بل بڑھائے جاتے ہیں۔ بجلی کے بلوں میں 2 ماہ کا ریلیف دیا گیا اس کو مستقل ہونا چاہیے ورنہ ہم عدالت کا رخ کریں گے۔آئی ایم ایف کہتا ہے کہ آمدنی کے ذرائع بڑھائیں۔ بڑے جاگیرداروں سے پیسے نہیں لئے جاتے۔ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے بھارت اور امریکا سے ملتے ہیں۔جب حکومتیں عوام کو سہولت نہیں دے پاتیں تو بل لا کر عوام پر پابندی لگاتی ہیں ان بلوں سے جماعتِ اسلامی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے آج ایک ڈاکٹر بنانے میں کروڑ، ڈیڑھ کروڑ روپے لگ جاتے ہیں۔ نوجوانوں کو ڈاکٹر، انجینئر بنانا حکومت کی ذمے داری ہے۔ ہم نے گولی چلائے اور گالی دیے بغیر جدوجہد کرنی ہے۔