سندھ ایجوکیشن پالیسی کمیشن میں کرپٹ افسران کا راج
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)حکومت سندھ میں کروڑوں روپے کا ایک اور اسکینڈل منظر عام پر آ گیا ہے، صوبے میں تعلیمی پالیسیاں بنانے اور تبدیل کرنے کے لئے قائم ادارے نے 7 سال میں 49کروڑ روپے اڑا دیئے ہیں،سندھ ایجوکیشن پالیسی کمیشن ایک بھی پالیسی نہ بنا سکا۔جراٗت کو موصول ہونے والے دستاویز کے مطابق پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ نے سندھ ایجوکیشن پالیسی کمیشن سال 2012-2013ء میں قائم کیاتھا، ادارے کو صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لئے پہلے سے مروج پالیسیاں تبدیل کرنے اور نئی پالیسیاں بنانے کی ذمیداری سونپی گئی، ادارے کا سالانہ بجٹ 7 کروڑ روپے ہے،ادارے کوہر سال غریب عوام کے ٹیکسوں سے ملنے والے3کروڑ روپے تنخواہوں اور4کروڑ روپے پالیسیاں بنانے کے لئے جاری کیئے گئے۔ سندھ ایجوکیشن پالیسی کمیشن نے7 سال کے لمبے عرصے میںتعلیم کی ایک بھی پالیسی تبدیل نہ کروائی اور نہ ہی کوئی نئی پالیسی تشکیل دی جس کی وجھ سے تعلیمی اداروں میں کوئی بھی بہتری نہ آ سکی،ادارے کے کرپٹ افسران نے پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران 7 سال میں قوم کے 49 کروڑ روپے ہضم کردیئے۔ سندھ ایجوکیشن پالیسی کمیشن میں گریڈ 20کا ایک ڈائریکٹر، گریڈ 19 کے 2 ایڈیشنل ڈائریکٹر،گریڈ 18 کے 3 ڈپٹی ڈائریکٹر، گریڈ 17 کے 6 اسسٹنٹ ڈائریکٹر،2 سپرینٹنڈنٹ اور 12 اسسٹنٹ کام کررہے ہیں، افسران کے علاوہ 12 کلرک، 14 انپٹ ، ڈرائیوراور ماتحت عملہ بھی کام کررہاہے، عملے نے گیس، بجلی، پانی کے بلز، ہاوس رینٹ، کنوینس الاونس، میڈیکل الاونس، اوور ٹائم بھی وصول کرتے رہے۔