میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، میانمار حکومت کیخلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے، مفتی منیب

روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، میانمار حکومت کیخلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے، مفتی منیب

ویب ڈیسک
جمعه, ۸ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن اور صاحبزادہ شاہ اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ میانمار کے مسلمانوں کی نسل کشی بند کی جائے ، میانمار کی حکومت اور فوجی سربراہ پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے۔روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی حکومت اور فوج کے مظالم ناقابلِ تصور ہیں ،یہ موجودہ دور کے بڑے انسانی المیوں میں سے ایک ہے ،یہ سراسر دیدہ ودانستہ نسل کشی ہے ،اس کی کوئی بھی تاویل یا توجیہ کسی بھی درجے میں قابلِ قبول نہیں ہے ۔کہ روہنگیا مسلمان نسلی اعتبار سے بنگال سے تعلق رکھتے ہیں ،لیکن بنگلہ دیش کی حکومت کا ان کے ساتھ رویہ انتہائی ظالمانہ ہے۔جمعہ کو علماء و مشائخ اہلسنت کے اجلاس میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہا کہ سوشل میڈیا کے دور میں حقائق کو چھپانا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے ۔میڈیا پر رپورٹ کیا گیا ہے کہ میانمار کی حکومت بنگلہ دیش سے واپس آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھارہی ہے ، مصیبت زدہ سویلین لوگوں کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھانا واضح طور پر جنگی جرم ہے ،لہٰذا میانمار کی حکومت اور فوج کے ذمے داران پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات چلائے جائیں۔ یہی وہ صورتِ حال ہے جس کے تحت مظالم اور مایوسی کے شکار مصیبت زدہ لوگ شدت پسندی کی طرف آتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ آج دنیا شدت پسندی پر واویلا تو بہت مچاتی ہے ،لیکن اس کے اسباب کا ازالہ کرنے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔ یہ المیہ جتنا بڑا ہے ،عالمی برادری ،اقوامِ متحدہ اور حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیموں کی لاتعلقی اس سے بھی بڑا المیہ ہے اور اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکا اور مغربی استعماری طاقتوں کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ واضح طور پر متعصبانہ اور جانبدارانہ ہے ۔مسلم ممالک اور اسلامی کانفرنس کی تنظیم کی بے حسی بھی ذہنی کرب کا باعث ہے ۔کہاجاتا ہے کہ روہنگیا مسلمان نسلی اعتبار سے بنگال سے تعلق رکھتے ہیں ،لیکن بنگلہ دیش کی حکومت کا ان کے ساتھ رویہ انتہائی ظالمانہ ہے ،نہ نسلی پسِ منظر پر انہیں ترس آتا ہے اور نہ اسلامی رشتۂ اخوت پر،بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت بھارت کے زیرِ اثر ہے،حسینہ واجد اور نریندرمودی کی سوچ میں کوئی فرق نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان اپنی قومی اور ملّی ذمہ داری کو پورا کرے ،سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی سطح پر مؤثر اقدامات کرے ہمارا مطالبہ ہے کہ اقوامِ متحدہ ،عالمی ادارۂ حقوقِ انسانی اور اسلامی کانفرنس کی تنظیم کا ایک مشترکہ حقائق جمع کرنے کا مشن (Facts Finding Mission) میانمار بھیجا جائے تاکہ زمینی حالات اپنی اصل شکل میں دنیا کے سامنے آسکیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں