میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ ہائی کورٹ، آئی جی اے ڈی خواجہ کو عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ، آئی جی اے ڈی خواجہ کو عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم

ویب ڈیسک
جمعه, ۸ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی (کورٹ رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر کام جاری رکھنے کاحکم دے دیا تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق حکومت سندھ کے دونوں نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ محکمہ پولیس کی خودمختاری کیلئے کمانڈ آئی جی سندھ کے پاس ہونا ضروری ہے۔محکمہ پولیس میں پی ایس پی افسران سمیت ہر سطح کی تقرری وتبادلے کااختیار آئی جی سندھ کے پاس ہے۔۔آئی جی سندھ کے جاری کردہ احکامات پر عملدرآمد سندھ حکومت کے تمام محکموں پر لازم ہے۔محکمہ پولیس میں آئی جی سندھ کاکلیدی کردار ہے۔آئی جی سندھ کو اجلاسوں سے دور رکھنے یا کے اختیارات کم کرنے کے اقدامات قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے،فیصلے کے ذریعے سندھ حکومت کو غیر مناسب اقدامات سے روک دیا۔سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔۔فیصلہ 98صفحات پر مشتمل ہے۔عدالت نے حکم دیاکہ سندھ بزنس رولز 1986میں آئی جی سندھ کی مدت ملازمت کا طریقہ کار موجودہے۔اگر آئی جی سندھ کو ہٹانا ضروری ہوتو وجوہات بتانا لازم ہے۔فیصلے کے مطاطق آئی جی سندھ کی تقرری وتبادلے کیلئے انیتا تراب کیس کو مدنظر رکھا جائے۔ عدالت نے حکم دیاکہ آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے قانونی طریقے کو فالو نہیں کیاگیا۔۔31مارچ اور یکم اپریل کے نوٹی فکیشن قانون کے برخلاف جاری کئے گئے، فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ قیام امن کیلئے پولیس اصلاحات ناگزیر ہیں۔درخواست گزار نے نشاندہی کی کہ پولیس افسران کے تقرری وتبادلے تیزی کیساتھ کئے جارہے ہیں، فیصلہ کے مطابق تیزی کیساتھ تقرری و تبادلوں سے محکمے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔قانون کے مطابق محکمہ پولیس کی خودمختاری کیلئے کمانڈ آئی جی سندھ کے پاس ہونا ضروری ہے۔محکمہ پولیس میں پی ایس پی افسران سمیت ہر سطح کی تقرری وتبادلے کااختیار آئی جی سندھ کے پاس ہے۔آئی جی سندھ کے جاری کردی تمام فیصلوں پر من وعن عمل کیاجائے۔آئی جی سندھ کے جاری کردہ احکامات پر عملدرآمد سندھ حکومت کے تمام محکموں پر لازم ہی۔عدالت نے پولیس افسران کے تقرری وتبادلے سے متعلق 7جولائی کے چیف سیکریٹری کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دے دیا ، فیصلہ محکمہ پولیس میں آئی جی سندھ کاکلیدی کردار ہے۔عدالت نے کہاکہ آئی جی سندھ کو اجلاسوں سے دور رکھنے یا کے اختیارات کم کرنے کے اقدامات قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔درخواست کے ذریعے محکمہ پولیس کے بہت سے مسائل سامنے آئے کچھ مسئلے اس درخواست کے ذریعے حل کرنے کی کوشش ہے۔مزید مسائل کے حل کیلئے نئی درخواستیں دائر کی جاسکتی ہیں عدالت نے صوبائی وفاقی حکومتوں اور تمام اداروں کو فیصلے پر من وعن عملدرآمدکرنے کاحکم جاری کردیا۔سندھ ہائیکورٹ نے اس فیصلے کے ذریعے سندھ حکومت کو غیر مناسب اقدامات سے روک دیا۔عدالت نے فیصلے میں کہاکہ اگر سندھ کابینہ سمجھتی ہے کہ آئی جی خلاف ضابطہ تعینات ہیں تو انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی ہی میں ہٹایا جاسکتا ہے۔سندھ کابینہ کی جانب سے فیصلے کی توثیق کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔۔ٹھوس وجوہات کے بغیر کابینہ بھی افسران کا تبادلہ نہیں کرسکتی۔۔آئی جی سندھ کو تقرریوں اور تبادلوں ہی کا نہیں بلکہ فورس کے معاملات میں مداخلت سے بھی روکنے کا اختیار ہے۔۔پولیس فورس میں کسی کی بھی بشمول وزراء کی مداخلت نہیں ہونا چائیے۔عدالت نے پولیس میں تقرریوں اور تبآدلوں کے رولز بنانے کابھی حکم جاری کردیا سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو کا کہنا ہے کہ اے ڈی خواجہ کیس میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اختیار ہے،سندھ ہائیکورٹ نے پولیس قانون 2011پر ہمارے موقف کی تائید کی،سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ سندھ حکومت نے درست قانون سازی کی، مذکورہ درخواست بنیادی طور پر پولیس قانون 2002 کی بحالی پر تھی جیسے عدالت نے مسترد کر دیا،عدالت نے آئی جی سندھ کی تقرری پر صوبائی حکومت کے موقف کو تسلیم کیا، سندھ حکومت سے مشاورت کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کریں گے، پولیس قانون 2011میں آئی جی کی مدت کا ذکر موجود نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں