ایم ڈی اے، ڈی جی نجب الدین سہتو نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ) ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں لاقانونیت برقرار، کرپٹ ڈی جی ایم ڈی اے نجب الدین سہتو نے اپنے ہی آرڈر پر عمل نہیں کیا۔ سابق ڈی جی ایم ڈی اے نے 27 فروری 2024ء کو محکمہ جاتی کارروائی مکمل کرتے ہوئے عرفان بیگ کو گریڈ پانچ میں لوکل گورنمنٹ میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد از اںنجب الدین سہتو نے ڈی جی ایم ڈی اے کا عہدہ مشکوک ماحول میں پاتے ہی عرفان بیگ کو گریڈ انیس کی تنخواہ جاری کر دی۔ ا س تمام صورت حال سے آگاہ وزیر بلدیات سعید غنی نے اس پوری صورت حال سے مکمل واقفیت کے باوجود چپ سادھ رکھی ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور چیف سیکریٹری سندھ بھی تمام صورت حال سے واقف ہیں لیکن ایک انجانی خاموشی کے شکار ہیں۔ اس تمام صورت حال پر ایک شہری نے سندھ ہائی کورٹ میں حکومت سندھ اور ایم ڈی اے کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی ہے جس پر سندھ ہائی کورٹ نے 7 ؍ اگست کو حکومت سندھ اور ڈائریکٹر جنرل ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے باقاعدہ جواب طلب کر لیا ہے ۔ بلدیاتی حلقے حیران ہیں کہ ایک گریڈ پانچ کے جعلی ملازم عرفان بیگ کی وجہ سے پورا لوکل گورنمنٹ اور حکومت سندھ بدنام ہو رہے ہیں۔ عرفان بیگ کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لے کر عرفان بیگ کو لوکل گورنمنٹ رپورٹ کروانا حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے اور عرفان بیگ سے سرکاری مراعات واپس لینی چاہیے اور ساتھ ساتھ دو سرکاری گاڑیاںجوکہ عرفان بیگ کے استعمال میں ہیں۔ اس وقت عرفان بیگ نے ایم ڈی اے کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ڈائریکٹر جنرل نجب الدین سہتو کو اپنا سہولت کار بنا رکھا ہے جو سندھ کی بیوروکریسی کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ ایک گریڈ پانچ کا جعلی ملازم پورے سندھ کی بیوروکریسی کو کنٹرول کر رہا ہے۔ اس بات کا ایک واضح ثبوت یہ ہے کہ عرفان بیگ نہ تو وزیر بلدیات،ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور نہ ہی سندھ ہائی کورٹ کو خاطر میں لا رہا ہے۔