توشہ خانہ کیس، عدالت عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر برہم
شیئر کریں
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ہفتہ کو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہرعلی خان عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل گوہر علی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل اپنے دلائل دیں تو ہم آئندہ ہفتے اپنے دلائل دیں گے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کیس قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔ وکیل امجد پرویز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سیشن عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن عدالت کو واضح ڈائریکشن دی ہے، سیشن عدالت کو توشہ خانہ کیس پر سماعت شروع کرنے کی ڈائریکشن ریکارڈ پر موجود ہے۔ اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست ایک بار پھر دائر کی گئی تھی جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے اعتراض اٹھا دیا تھا۔ پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان نے سماعت یہ کہہ کر ملتوی کرنے کی درخواست دائر کر دی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ضلعی کچہری میں پیشی پر سیکیورٹی خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیشن عدالت نے ایک روز میں تین تین درخواستوں پر بھی فیصلے کیے۔سیشن جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین روز میں ایک بار بھی وکیل خواجہ حارث پیش نہیں ہوئے، انڈر ٹیکنگ آپ نے دی کہ خواجہ حارث پیش ہوں گے۔ جج نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں آپ کے لیے عدالت بہت نرم رویہ رکھ رہی ہے، اتنے نرم رویے کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔