پرچہ آئوٹ کی ہیٹ ٹرک،بُوٹی مافیاکاراج برقرار
شیئر کریں
میٹرک کے امتحانات میں پیپر آئوٹ ہونا اور نقل معمول بن گیا،چیئرمین میٹرک بورڈ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، دسویں جماعت کا ریاضی اور نویں جماعت کا کیمسٹری کا پرچہ مقررہ وقت سے 30منٹ قبل ہی آئوٹ ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق میٹرک کے پرچے انتظامیہ کے کنٹرول سے باہر ہوگئے، کراچی میں بدھ کو ہونے والا ریاضی کا پرچہ مقررہ وقت سے قبل ہی آئوٹ ہوگیااور مختلف سوشل میڈیا گروپس میں گردش کرتا رہا جبکہ حل پرچے کی کاپیاں فروخت ہونے لگیں۔امتحانی مراکز کے باہر ضلعی انتظامیہ اقدامات نہ کر سکی ، ناظم امتحانات کاکہناتھاکہ پرچے بورڈ سے نکلنے کے بعدبورڈ کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے ، امتحانی مرکز کی ذمہ داری ہے پرچہ باہر نہ نکلے ، تمام مراکز پر پرچہ بروقت پہنچایا گیا۔چیئرمین میٹرک بورڈ کراچی سید شرف علی شاہ نے گورنمنٹ کراچی بوائز سیکنڈری اسکول پاپوش نگر میں قائم امتحانی مرکز کا دورہ کیا اور وہاں کیئے گئے انتظامات کا جائزہ لیا۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ پہلے پرچے کے تاخیر سے پہنچنے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔اس حوالے سے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی معاملے کی تحقیقات کر کے 2 روز میں رپورٹ دے دے گی۔انہوں نے بتایا کہ بدھ کو تمام443 سینٹرز پر پرچہ ٹائم پر شروع ہوا ہے، جہاں پیپر دیر سے پہنچا تھا، اس کے لیے کمیٹی بنائی ہے، انکوائری چل رہی ہے۔شرف علی شاہ نے بتایا کہ حور مظہر بیمار ہیںان کی جگہ سینئر افسر موہن لال کو کمیٹی میں رکھا گیاہے،نثار کھوڑو نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ بورڈ کو سختی کرنی چاہئے۔چیئرمین میٹرک بورڈ نے کہاکہ کمشنر اور ڈی آئی جی کو خط لکھا تھا لیکن پولیس موقع پر نہیں آئی، اسکول کے پرنسپل کی ذمے داری ہوتی ہے کہ پرچہ باہر نہ جائے۔شرف علی شاہ نے کہاکہ بورڈ کی ذمے داری پرچہ وقت پر پہنچانا ہے، بورڈ نے اپنی ذمے داری پوری کی۔واضح رہے کہ کورونا وبا کے پیش نظر رواں سال صرف اختیاری مضامین کا پرچہ لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور گزشتہ پیپر بھی وقت سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر وائرل کردیا گیا تھا،جس پر میٹرک بورڈ حکام نے بتایاتھاکہ پہلے پیپر میں کوتاہی برتنے والے 38 سی سی اوز کو معطل کر دیا گیاہے۔