محکمہ بلدیات سندھ مالی بے ضابطگیوں ‘بدعنوانیوں کا ریکارڈ قائم
شیئر کریں
محکمہ بلدیات سندھ میں مالی بے ضابطگیوں اوربدعنوانیوں کا ریکارڈ قائم کردیئے ، 8 اداروں میں 127ارب کے مبینہ گھپلے کا انکشاف سامنے آیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ میں ماتحت 8اداروں میں 127ارب کے مبینہ گھپلے کا انکشاف سامنے آیا جبکہ بلدیہ عظمی کے مالی حسابات میں 15 ارب سے زائد کی مبینہ مالی بدعنوانیاں ہوئیں۔لائنز ایریاری اسیٹلمنٹ پراجیکٹ میں جعلی دستخط سے قیمتی پلاٹ کے آکشن سے سرکاری خزانے کو 399ملین روپے کا نقصان ہوا جبکہ واٹر بورڈ نے80غیر قانونی کنکشن پرکاروائی نہ کی ، جس کے باعث خزانے کو 19ملین کا نقصان پہنچا۔کے ایم سی اور کراچی واٹربورڈ میں 12ارب کیاخراجات کا ریکارڈ ہی غائب ہیں اور سیکریٹری محکمہ بلدیات سندھ 10ارب کے اخراجات کا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام ہے۔پیٹرول،گاڑیوں کی مرمت کے نام پر بھی بلدیاتی اداروں میں کروڑوں کی مبینہ خردبرد سامنے آئی ،محکمہ بلدیات کیمختلف اداروں نے 70ارب کے واجبات ہی وصول نہیں کیے اور کراچی واٹر بورڈ 53ارب، لینڈمینجمنٹ 10ہزار 315 ملین وصول کرنے میں ناکام رہا۔بلدیہ عظمی کراچی کے مختلف شعبوں نے 10ارب روپے کم ریونیو وصول کیا ، ایس بی سی اے میں جعلی ڈگریوں پر51 بھرتیاں اور سرکاری خزانے سے 6 کروڑ 90 لاکھ ادا کئے۔بینظیربھٹوٹاؤن شپ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں سے سرکاری خزانے کو9ارب اور مختلف بلدیاتی اداروں میں خلاف ضابطہ بھرتیوں سے 2 ارب 45کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 277سٹی وارڈن میں 1389 خلاف ضابطہ بھرتیاں اور ایس بی سی اے میں 1500سے زائد خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں۔کے ایم سی فائربریگیڈ کی گاڑیاں 42ملین کا پیٹرول پی گئیں ، جس کا ریکارڈموجود نہیں ، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،ایچ ڈی اے میں کروڑوں کی خوردبرد ہوئی۔آڈیٹر جنرل کی مالی سال 17-2016 کی رپورٹ میں مبینہ بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا، محکمہ بلدیات سندھ سے متعلق رپورٹ 28جون 2020 کو سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔