را کا پاکستان میں مداخلت کا معاملہ دوست ممالک کے ساتھ اُٹھایا جائے گا، افغان سرحد پر باڑھ لگانے کا عمل ہر صورت مکمل کیا جائے گا
شیئر کریں
افغان قیادت سے عدم مداخلت پر پابندی کا معاملہ براہ راست اُٹھایا جائے گا، آرمی چیف، وزیر داخلہ ودیگر کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ملکی سلامتی کی صورتحال اور سرحدی معاملات کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ وزیراعظم کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ون ٹو ون ملاقات قومی سلامتی سمیت علاقائی معاملات اور خارجہ پالیسی کے امور بھی زیر غور آئے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے ر وز وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے دو اجلاس ہوئے جس میں پہلا اجلاس نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ چیئر مین جوائنٹ چیفس آف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹنینٹ جنرل نوید مختار نیول چیف ایڈمرل ذکاء الہ ڈی جی ایم آئی ایئر چیف مارشل سہیل امان قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سمیت وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیرعظم محمد نواز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ون ٹو ون ملاقات کی جس میں قومی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اس کے علاوہ امریکی سینیٹرز کا دورہ پاکستان اور انکے نئے مطالبات پر بھی تبادلہ خیال ہوا بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کی عالمی عدالت انصاف میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کی قیادت میں قانونی ٹیم کو لیڈ کرنے کا فیصلہ ہوا، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت پر اظہار تشویش کا اظہار کیا گیا اور فیصلہ کیا گیاکہ بھارتی مظالم پر عالمی فورمز پر رابطے موثر بنائے جائیں گے اور بھارتی خفیہ ایجنسی راہ کا پاکستان میں مداخلت کا معاملہ دوست ممالک کے ساتھ اٹھایا جائیگا، اسکے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر بھی مشاورت ہوئی جس میں فیصلہ ہوا افغانستان کے ساتھ عدم مداخلت کی پابندی کا معاملہ افغان قیادت سے رباہ راست اٹھایا جائے گا اور افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل ہر صورت مکمل کیا جائے گا جبکہ اجلاس میں افغانستان کے ساتھ عسکری اور سول سطح پر رابطوں کو موثر بنانے کی حکمت عملی کا بھی جائزہ لیا گیا اور افغانستان کے ساتھ انٹیلی جنس میکنزم مضبوط بنانے اور دہشتگردوں کی فہرستوں پر ایکشن کے بارے میں رابطے کرنے پر بھی اتفاق ہوا وزیراعظم نواز شریف نے بھی تاجکستان میں افغان صدر اشرف غنی سے ہونیوالی ملاقات پر شرکا کو آگاہ کیا اجلاس میں اپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کی کارروائیوں کے امور بھی زیر غور آئے جس میں اتفاق ہوا کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے اور پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف عظیم قربانیاں دی ہیں لیکن اب دہشتگردی اور انتہا پسندی پھیلانیو الے غیر ریاستی عناصر کے خلاف موثر کارروئایاں کی جا رہی ہیں اجلاس کے اختتام پر اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ کسی ملک نے بھی عالمی تحفظ اور سلامتی کے لئے پاکستان کی طرح قربانیاں نہیں دی ہیں اور پاکستان ہمیشہ افغانستان میں قیام امن کیلئے موثر کردار ادا کرتا رہے گا پاکستان علاقائی اور عالمی شراکت داروں سے تعاون جاری رکھے گا اجلاس میں قانون نافذ کرنیو الے اداروں کی قربانیوں کو بھی سراہا گیا۔