مشروبات کی بڑھتی ہوئی پیاس نے ایشیائی ممالک میں پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال کو خوفناک حد تک بڑھا دیا، رپورٹ
شیئر کریں
دنیا بھر میں روزانہ پلاسٹک کی 480ارب بوتلوں کی خریدو فروخت ہوتی ہے، جس میں سے صرف 240ارب بوتلیں ری سائیکل کی جاتی ہیں
ہمیں اپنے ماحول کو صاف رکھنے کے لیے اپنے طرز زندگی کو بدلنا ہوگا ورنہ یہ طرز زندگی ہماری پروٹین کی سب سے اہم غذا یعنی مچھلیوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوگا، ماہرین
کراچی(ویب ڈیسک)مشروبات کی بڑھتی ہوئی پیاس نے ایشیائی ممالک میں پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال کو خوفناک حد تک بڑھا دیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ پلاسٹک کی 480ارب بوتلوں کی خریدو فروخت ہوتی ہے، جس میں سے صرف 240ارب بوتلیں ری سائیکل کی جاتی ہیں، باقی ماندہ بوتلیں دریائوں ، نہروں اور سمندر کے صاف پانی کو گندہ کرنے اور سیوریج سسٹم کے گندے پانی کی نکاسی کو بند کر کے بدترین ماحولیاتی آلودگی کو جنم دیتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایشیائی ممالک میں ان بوتلوں کا ری سائیکل کرنے کا مناسب انتظام نہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایشیائی ممالک میں 2021 تک ان خالی بوتلوں کی تعدادمیں 20فیصد اضافہ ہوگا اور عالمی سطح پر ان بوتلوں کی تعداد 583ارب سالانہ سے تجاوز کرجائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال امریکہ میں 50ارب بوتلیں ضائع کی گئیں، ان میں سے ایک چوتھائی کوری سائیکل بھی کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق شمالی امریکہ میں 2کروڑ 20لاکھ بوتلیں ہر سال چشموں میں پھینک دی جاتی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشی گن جھیل میں ہر سال پلاسٹک کی ضائع شدہ بوتلوں سے اولمپک سائز کے 100 سوئمنگ پول بنائے جاسکتے ہیں۔ مچھلیاں اور دوسری آبی حیات پلاسٹک کی بوتلوں کو مائیکرو پلاسٹک میں تبدیل کر کے کھا جاتی ہیں۔ مگر 2050 میں ضائع شدہ بوتلوں کی تعداد سمندروں کی خوراک سے کہیں زیادہ ہوگی۔ امپیریل کا لج لندن کے مطابق سمندر میں پلاسٹک کی بوتلوں کی تعداد میں اضافے سے سمندری جانور دم گھٹنے سے مر جائیں گے ۔ ایسا ضرور ہوگا کہ 2050 میں سمندری مچھلیاں اور دوسرے آبی جانور دم گھٹنے سے مرنا شروع ہو جائیں گے۔ یہ بھی یاد رہے کہ امریکہ میں پلاسٹک کی بوتلوں کی تیاری کے لیے 1کروڑ 70لاکھ بیرل پٹرول استعمال کیاجاتا ہے جس سے 25لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے۔ ایک لیٹر پانی کی بوتل کی تیاری کے لیے 3لیٹر پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ماہرین ماحولیات نے کہاہے کہ ہمیں اپنے ماحول کو صاف رکھنے کے لیے اپنے طرز زندگی کو بدلنا ہوگا ورنہ یہ طرز زندگی ہماری پروٹین کی سب سے اہم غذا یعنی مچھلیوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوگا۔