میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
گھوٹکی ،ٹرین حادثہ ، 60افرادجاں بحق

گھوٹکی ،ٹرین حادثہ ، 60افرادجاں بحق

ویب ڈیسک
منگل, ۸ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

گھوٹکی کے ریتی ریلوے اسٹیشن کے قریب دومسافرٹرینوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں60 افرادجاں بحق جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔حادثہ رات ساڑھے تین بجے اس وقت پیش آیا جب سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس ٹرین کی 10 سے زائد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور مخالف سمت سے لاہور سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ترجمان پاکستان ریلوے نے تصدیق کی کہ کراچی سے سرگودھا آنے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اتر کر ڈائون ٹریک پر جاگریں اور راولپنڈی سے آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے کے مطابق ملت ایکسپریس ٹرین رات 3 بجکر 28 منٹ پر ڈہرکی اسٹیشن سے روانہ ہوئی تھی اور 3 بجکر 43 منٹ پر اطلاع ملی کہ ٹرین 3 بجکر 38 منٹ پر پٹری سے اتر گئی۔محکمہ ریلوے کے مطابق اسی اثناء میں سر سید ایکسپریس ٹرین 3 بجکر 38 منٹ پر رائٹی سے گزری۔انہوں نے کہا کہ ڈائون ٹریک پر موجود بوگیوں کو دیکھ کر ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگانے کی کوشش کی لیکن 3 بجکر 38 منٹ پر سرسید ایکسپریس ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا کہ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی، اس کے علاوہ ریلوے انتظامیہ اور مقامی پولیس سمیت ضلعی انتظامیہ بھی ریلیف کے لیے موقع پرموجود تھی۔گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر عثمان عبد اللہ نے بتایا کہ شہریوں کو بچانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بوگیاں الٹ گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ایک بوگی میں 30سے 35 مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر عثمان عبداللہ نے بتایا کہ معلومات کی بروقت فراہمی کے لیے انفارمیشن ڈیسک قائم کردیا گیا ہے جبکہ ریلیف کیمپ بھی لگادیا گیا ہے۔ترجمان پاکستان ریلوے کے مطابق گھوٹکی حادثے پر وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی نے نوٹس لے لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر مشتمل انکوائری 24 گھنٹے کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے ڈہرکی کے قریب مسافر ٹرینوں کے حادثے میںمسافروں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیاہے۔انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر ریلوے کو جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنائیں اور جاں بحق افراد کے لواحقین کی امداد کریں۔عمران خان نے کہا کہ وزارت ریلوے کو سیفٹی کی خرابیوں کی جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر سکھر سمیت متعلقہ حکام کو ریلوے انتظامیہ سے مکمل تعاون کی ہدایت کردی۔انہوں نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے جسد خاکی آبائی علاقے بھیجنے کی بھی ہدایت کی۔مراد علی شاہ نے متعلقہ انتظامیہ کو مسافروں کے لیے عارضی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی انفارمیشن کا سسٹم بنایا جائے تاکہ مسافروں کی رشتہ داروں کو صحیح معلومات مل سکے۔ اعظم سواتی نے کہا24 گھنٹے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ دی جائے گی، حادثے کی انکوائری خود کروں گا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زردای نے ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ریسکیو آپریشن کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں