میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ حکومت کے کئی محکمے ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے میں ناکام

سندھ حکومت کے کئی محکمے ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے میں ناکام

ویب ڈیسک
منگل, ۸ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)حکومت سندھ کے کئی محکمے تیسری سہ ماہی میں بھی ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے میں ناکام رہے۔ صحت، ٹرانسپورٹ، ماحولیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر محکمے 50 فیصد سے کم رقم خرچ کر سکے، ترقیاتی بجٹ خرچ نہ ہونے کے باعث اربوں روپے لیپس ہونے کا خدشہ ہے ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کو سکھر اور حیدرآبادآفیسز کی تعمیر اور کراچی آفس میں اضافہ کیلئے 30 لاکھ روپے جاری کیے گئے، لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں مچھیروں کو آباد کرنے کی اسکیم کیلئے 6 کروڑ 10 لاکھ روپے جاری ہوئے، لیکن محکمہ ماحولیات صرف ایک کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کرسکا ہے، پام آئل کی پیداوار کیلئے 40 لاکھ جاری ہوئے اور 30لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی بھی جاری کی گئی رقم میں سے صرف 40 فیصد رقم خرچ کرسکی ہے، اورنج لائن کیلئے 37 کروڑ روپے جاری ہوئے اور 35 کروڑ خرچ کیے گئے، ریڈ لائن کیلئے 42 کروڑ روپے جاری کیے گئے اور صرف 2 کروڑ 70لاکھ روپے خرچ ہوسکے ہیں، کراچی اربن موبلٹی پروجیکٹ یلو لائن کیلئے 8 کروڑ 90لاکھ جاری ہوئے، لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ منصوبے مزید تاخیر کا شکار ہونگے۔ محکمہ صحت کو اسپتالوں کی تعمیر اور اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے 4 ارب 57 کروڑ روپے جاری کیے گئے جس میں صرف ایک ارب 69 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، جو جاری کی گئی رقم کا 67 فیصد ہوتا ہے، لیاری جنرل اسپتال کی تزئین و آرائش کیلئے 60 لاکھ، پی ایم سی شہید بینظیرآباد میں نئے وارڈ ز کی تعمیر کیلئے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے جاری ہوئے، لیکن محکمہ خرچ کرنے میں ناکام ہو گیا، خیرپورمیں برنس اسپتال میں سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے جاری ہوئے، لیکن رقم خرچ نہ ہوسکی، سندھ انفیکشوئس ڈزیز اسپتال کراچی کیلئے ایک کروڑ 80 لاکھ جاری ہوئے، لیکن محکمہ صحت خرچ کرنے میں ناکام رہا، پی آئی بی کالونی میں 100 بیڈ کے اسپتال کیلئے 12 کروڑ جاری ہوئے، لیکن خرچ صرف 50 فیصد ہوسکے، اورنگی ٹائون گلشن ضیاء میں اسپتال کے قیام کیلئے ایک کروڑ جاری ہوا، لیکن رقم خرچ نہیں ہوئی، سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولاجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (سوٹ) کیلئے 29 کروڑ روپے جاری ہوئے، لیکن حکومت سندھ ایک روپیہ رقم خرچ ادا نہیں کرسکی۔انسانی حقوق کی وزارت کو لوگوں کو مفت قانونی مدد فراہم کرنے کیلئے 50 لاکھ جاری ہوئے، لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا،محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی بھی صرف 13 فیصد ترقیاتی فنڈ ز استعمال کرسکاہے، صوبے میں مذہبی مقامات پر کیمرے لگانے کے منصوبے کیلئے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری ہوئے، لیکن کیمرے لگے اور نہ ہی پیسے خرچ ہوئے، محکمہ لائیو اسٹاک میں ای گورننس کی ایک اسکیم کیلئے ایک کروڑ 60 لاکھ روپے جاری ہوئے، لیکن رقم خرچ نہیں کی گئی، کیڈٹ کالج اسٹیل مل کراچی میں انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی سسٹم کیلئے ایک کروڑ روپے جاری کیے گئے، لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوسکا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں