
امن کے لئے جنگ ناگزیر ہے!
شیئر کریں
ایم سرور صدیقی
اس نوجوان کا کہنا تھا امن کے لئے جنگ ناگزیر ہے۔ اس نے جو کہا سن کر ہر شخص حیران بلکہ پریشان ہوگیا کہ جنگ اور امن دونوںایک دوسرے کی ضدہیں پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ امن کے لئے جنگ ناگزیر ہو۔
ایک بوڑھے نے اس کی بات سن کر بڑی متانت سے استفسارکیا ” میاں صاحبزادے تم جو کہہ رہے ہیں تمہیں اس کا ادراک ہے کیا؟
نوجوان نے مسکراکرکہا محترم میں جانتا ہوں میں نے کیا کہاہے؟
”کیا وضاحت ہے۔۔ کیا دلیل ہے؟ بوڑھے نے ایک ہی سانس میں کئی سوال کرڈالے تم یہ کیسے کہہ سکتے ہو؟
” محترم نوجوان نے سنجیدگی سے کہا کوئی مانے نہ مانے بعض مسائل کا حل بالآخر جنگ ہی ہوتاہے۔کچھ ماہ قبل میرے ایک لنگوٹیے نے فون کرکے مجھے ترت آنے کو کہا ۔۔میں نے پوچھا خیریت ہے؟ کیا بات ہوا؟
خیریت نہیں ہے وہ تشویش سے بولا ۔میرا محلے میں ایک شخص سے کچھ جھگڑاہوگیا ہے میں نے اس سے معذرت بھی کی علاقے کے جند معززین نے بھی اسے سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ خطرناک نتائج کی دھمکیاں دیتا پھرتاہے۔ اب اس نے ایک رشتہ دار کو بلالیاہے جو شہر کاسب سے بڑا بدمعاش ہے نام تو تم نے سناہی ہوگا شیدا پھاٹک۔۔ یار جلدی آجائو میں نے گھر کا دروازہ بندکرلیاہے تمہارے آنے تک میں نے خودکو قید کرلیاہے ۔یار اپنے ساتھ دو چار بندے لیتے آنا۔۔ میں نے اسے سمجھایا۔ میں بس جلدی پہنچ رہاہوں فکرنہ کرنا۔
نوجوان نے بتایا میںا بھی اپنے دوست کے محلے سے کچھ دور ہی تھا کہ ایک جیپ تیزی سے لہراتی ہوئی میری موٹرسائیکل کو ہٹ کرگئی۔ میرے ساتھ آنے والے دوسری موٹرسائیکل والے دوست سڑک پر آرہے سکندر نے جیپ والوںکو للکارا تو انہوںنے گالیاں دیناشروع کردیں۔ ماجھاہتھ چھٹ ایک جمپ لگاکر جیپ پربیٹھے بدقماشوں پر پل پڑا جتنی دیر میں وہ سنبھلتے ہم چاروں نے مار مار کر ان کا بھرکس نکال دیا ۔ پورا محلہ اکٹھاہوگیا۔لوگ سڑکوں پر،دکانوں کے آگے اور مکانوں کی چھتوںپر چڑھ کر یہ لڑ ائی مار کٹائی دیکھ رہے تھے۔ جیپ والے آڑے ترچھے پڑے ہمارے آگے ہاتھ جوڑ رہے تھے۔ اتنے میں ایک بزرگ ہمارے پاس آگئے بڑی محبت سے ہمارے کندھوں کو تھپتھپانے لگے ۔کچھ پرجوش لڑکے ہمارے حق میں نعرے لگانے لگ گئے ۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ لوگ اتنے خوش کیوں ہیں؟ کچھ دیر بعد علم ہوا تو ہمارے 14طبق روشن ہوگئے ،جن لوگوں کومار مار کر ہم نے بندر بنادیا تھا وہ شیدا پھاٹک اور اس کے ساتھی تھے۔
وہ نوجوان مسکرا کر بولا آپ لوگ دیکھ لیں گے جنگ ہوئی تو پاکستان بھارت کا حال شیدے پھاٹک جیسا کردے گا کیونکہ بھارتی حکمران خودکو برصغیرکا تھانیدار سمجھنے لگے ہیں۔ یہ ان کی بڑی فاش غلطی ہے ۔بھارت خود کو سپر پاور سمجھ رہا ہے، یہ اس کی بھول ہے۔ پاکستان جنگ نہیں چاہتا ،اس وقت25 کروڑ پاکستانی سب کے سب متحد ہیں ۔دنیا جانتی ہے کہ ہم پُرامن قوم ہیں لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم سب لڑنا جانتے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ پہلگام واقعے کی بھی مذمت کی۔ اس کے برعکس پاکستان میں دہشت گردی پر بھارت نے کبھی مذمت نہیں کی جو اس بات کا بین ثبوت ہے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہوتاہے۔
حالات و واقعات کا بغور جائزہ لیا جائے تو ایک بات نتیجے کے طور پر سامنے آتی ہے کہ بھارتی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے بعد پاکستان پر الزامات کی بارش کردی، سیاحوں کا قتل ایک سانحہ ہے مگر دنیا اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے جس کے نتیجہ میں ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں۔ سیکورٹی فورسزکی قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں۔دہشت گردی کا ناسور انتہائی خوفناک ہے ۔یہ انصاف سچ، امن اور تہذیب پر حملہ ہوتا ہے ۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ کلبھوشن خودپاکستان میں دہشت گردی کے ملوث ہونے کااعتراف کرچکاہے جس کے ثبوت بھارت کودئیے جاچکے ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ سری لنکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں بھی بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارت میں ریاستی دہشت گردی دراصل ان کی اپنی ایجنسیوںکی ناکامی ہے ۔اس ناانصافی اور ظلم کے خلاف عالمی خاموشی شرمناک ہے ۔پوری دنیا جانتی ہے کہ مقبو ضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں، عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، بھارت پاکستان کو اپنی نااہلی کا ذمے دار ٹھہرانے کی کوشش میںمقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے، کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیناہی مسئلے کا حل ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں، 25 کروڑ پاکستانی متحد ہیں، دشمن ہمیں تقسیم نہیں کر سکتا، پوری قوم اس وقت اپنی بہادرمسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم متاثرہ ہیں بھارت پاگل پن کا مظاہرہ کرنے پر تلا ہے تو وہ جان لے ،ہم جھکنے والے نہیں ۔ہم جانتے ہیں،جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، مذاکرات اور مکالمہ ہی تنازعات کے حل کا مؤثر ذریعہ ہیں ۔ہم مذاکرات کے حامی ہیں لیکن ہمارا عزم ہے کہ پاکستان کی سا لمیت اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے ۔امن کے لئے جنگ ناگزیر ہے تو ہم جنگ کیلئے تیار ہیں۔