سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا،پینے کا پانی بھی نایاب
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، پینے کا پانی بھی نایاب، صوبائی وزیر آبپاشی نے 50 فیصد قلت کا اعتراف کرلیا، نارا کینال پر پانی چوری روکنے کیلئے رینجرز کا گشت شروع، ڈائریکٹر لیفٹ بینک کینال ایریا واٹر بورڈ بدین نے بھی کوٹری بیراج سے نکلنے والی تین نہروں پر رینجرز تعیناتی کیلئے کمشنر حیدرآباد کو خط لکھ دیا، ہالا کے قریب نیشنل ہائی وے پر دھرنا، تفصیلات کے مطابق سندھ میں پانی کی قلت شدت اختیار کر گیا ہے، سندھ کے اکثر شہروں میں پینے کا پانی بھی نایاب ہوگیا ہے، صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو نے 50 فیصد پانی قلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسا نے یہ جواز دیا ہے کہ ڈیم خالی ہوچکے ہیں، اگر پانی کی کمی ہے تو تمام صوبوں کو قلت کے مطابق پانی کی تقسیم کیا جائے، صوبائی وزیر نے کہا کہ پینے کا پانی کوٹری بیراج سے تقسیم کیا جاتا ہے جہاں اس وقت 5 ہزار کیوسک پانی ہے، جو کہ ناکافی ہے، انہوں نے ارسا کو کہا کہ بیراج پر اتنا پانی دیا جائے تاکہ وہ پینے کے پانی کی فراہمی کر سکیں، امید ہے کہ 12 مئی تک گڈو تک پانی پہنچ جائیگا اور 20 مئی سے صورتحال بہتر ہوجائیگی۔ دوسری جانب دو دن قبل ڈائریکٹر نارا کینال ایریا واٹر بورڈ میرپورخاص نے کمشنر حیدرآباد کو خط لکھ کر نارا کینال سے نکلنے والی نہروں اور واٹر کورسز پر پانی چوری روکنے کیلئے رینجرز کی تعیناتی کی سفارش کی تھی، محکمہ داخلہ سندھ کی احکامات پر رینجرز نے نارا کینال سے نکلنے والی جمڑائو، مٹھڑائو اور تھر ڈویژن نہروں پر گشت شروع کردیا ہے، ڈائریکٹر لیفٹ بینک کئنال ایریا واٹر بورڈ بدین نے بھی کمشنر حیدرآباد کو خط لکھ کر دریائے سندھ کے کوٹری بیراج سے نکلنے والی تین نہروں اکرم واہ، پھلیلی اور گونی پر پانی چوری روکنے کیلئے رینجرز تعیناتی کیلئے سفارش کردی ہے، خط میں لکھا گیا ہے کہ مذکورہ نہروں سے پانی چوری کیا جا رہا ہے، کھاتے داروں کی جانب سے مشینیں اور پائپ لگا کر پانی چوری کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ہالا کے قریب سینکڑوں کاشتکاروں نے پانی قلت کے خلاف نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیکر روڈ بلاک کردیا جس کے باعث ہزاروں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، جبکہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔