
آج مجھے تڑی دے دی ہے کہ بیٹا تمہارا وقت آئے گا، مرتضیٰ وہاب
شیئر کریں
گورنر صاحب بیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور خود کو عوامی لیڈرکہتے ہیں
یہ 90 کی دہائی یا 2007 ء کا کراچی نہیں جب یہاں بوری بند لاشیں ملتی تھیں ، میئر کراچی
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کراچی کی ترقی کے لئے سو ارب روپے اور کے پی ٹی ، ریلوے کی اراضی کے ایم سی کو ترقیاتی کاموں کے لئے دینے کا اپنا وعدہ پورا کریں ،جو بات کرنی ہو براہ راست مجھ سے کریں ، اپنے ترجمان کو بیچ میں نہ لائیں، گزشتہ بیس روز سے کراچی کا مقدمہ وفاق کے نمائندے کے ساتھ لڑ رہا ہوں، یہ 90 کی دہائی یا 2007 ء کا کراچی نہیں جب یہاں بوری بند لاشوں ، پہیہ جام ، تاجروں کے اغواء اور جبری بھتے کا دور چلتا تھا، پاکستان پیپلزپارٹی نے آج یہاں صورتحال تبدیل کردی ہے اور کراچی میں تعصب پر مبنی منفی سیاست کو مسترد کردیا ہے، مرتضیٰ وہاب ، سلمان اور پیپلزپارٹی کا ایک ایک کارکن آج بلاول بھٹو زرداری کے منشور کے مطابق کراچی میں کام کر رہا ہے، ہمارا رشتہ اس شہر کی مٹی سے یہاں کے لوگوں سے ہے اور یہ برقرار رہے گا، میری میئر شپ کے دو سال دو مہینے دس دن باقی ہیںاس مدت کے دوران شہر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرائیں گے، ٹیسوری صاحب خود کو عوامی گورنر کہتے ہیں اور گاڑیوں کا قافلہ لے کر سڑکیں بلاک کر دی جاتی ہیں، یہ چھچھور پن ہم سے نہیں ہوسکتا، گورنر صاحب تین یا چار سو ووٹ والوں سے میری بات نہ کروائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان اور دیگر منتخب نمائندے بھی موجود تھے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گورنر صاحب بیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور خود کو عوامی کہتے ہیں، ان کے ترجمان سابق میئر اور سابق وفاقی وزیر فاروق ستار نے آج ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے نا شائستہ زبان استعمال کرتے ہوئے کہا گیا اپنے کام سے کام رکھو، ترجمان کا جواب کسی ترجمان سے دوں، لیول تو ان کا یہی ہے لیکن سوچا خود جواب دے دوں، آج مجھے تڑی دے دی ہے کہ بیٹا تمہارا وقت آئے گا۔ یہ 12 مئی کا کراچی نہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے یہاں دہشت اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے اور اب یہاں بلاتفریق ترقیاتی کام ہوتے نظر آرہے ہیں ۔