میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
متکبرانہ آمریت میں لپٹے عدالتی فیصلے آئین برطرف نہیں کر سکتے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ

متکبرانہ آمریت میں لپٹے عدالتی فیصلے آئین برطرف نہیں کر سکتے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ

ویب ڈیسک
هفته, ۸ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حافظ قرآن 20 اضافی نمبر کیس میں تفصیلی نوٹ جار ی کر دیا ہے جس میںکہاگیا ہے کہ ازخود نوٹس نمبر 4/2022 میں 29 مارچ کا حکم 4 اپریل کا نوٹ منسوخ نہیں کر سکتا،متکبرانہ آمریت کی دھند میں لپٹے عدالتی فیصلے آئین کو برطرف نہیں کر سکتے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا حافظ قرآن 20 اضافی نمبر کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کیاگیا۔تفصیلی فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ ازخود نوٹس نمبر 4/2022 میں 29 مارچ کا حکم 4 اپریل کا نوٹ منسوخ نہیں کر سکتا، متکبرانہ آمریت کی دھندمیں لپٹے کسی کمرہ عدالت سے نکلنے والے فیصلے آئین کو برطرف نہیں کر سکتے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے میں کہا گیا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی وفاقی حکومت کے ملازم ہیں، عشرت علی کو ڈیپوٹیشن پر بطور رجسٹرار سپریم کورٹ بھیجا گیا، عشرت علی کو 3 اپریل کو وفاقی حکومت نے بذریعہ نوٹیفکیشن واپس بلا لیا، عشرت علی کو وفاقی حکومت نے فوری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عشرت علی نے وفاقی حکومت کے حکم کی تعمیل سے انکار کر دیا، چار اپریل کو عشرت علی نے خود کو غلط طور پر رجسٹرار ظاہر کیا۔سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری تفصیلی نوٹ میں کہا گیا کہ آئین عدالتوں کو اختیار سماعت بھی دیتا ہے اور مقدمات کے فیصلوں کیلئے بااختیاربھی کرتا ہے، اگر غیر موجود اختیار سماعت استعمال کیا جائے تو اس سے آئین کے مطابق عمل کرنے کے حلف کی خلاف ورزی ہوتی ہے، آئین بینچ یا ججوں کو یہ اختیار سماعت نہیں دیتا کہ وہ سپریم کورٹ کے کسی حکم کے خلاف اپیل کا فیصلہ کرنے بیٹھ جائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں