بھارت،ہندوانتہاء پسندوں کامسجد پر چڑھ کررقص
شیئر کریں
بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع غازی پور میں ہاتھوں میں زعفرانی جھنڈے اٹھائے ہندوتوا بلوائیوں کے ایک بڑے ہجوم کی طرف سے ایک مسجد کو گھیرے میں لینے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہندوتوا بلوائیوں کو جئے شری رام کے زوردار نعروں کی گونج میں مسجد کے گرد خوفناک طریقے سے رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ویڈیو میں دکھائے گئے مناظر کسی بھی شخص کو خوف میں مبتلا کرنے کافی ہیں۔لکھنو سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن عظمی پروین کے مطابق یہ ویڈیو غازی پور کے بھدورا سب ڈویژن کے گائوں گہمار کی ہے اوریہ واقعہ 2 اپریل بروزہفتہ کو پیش آیا جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی لیڈر اور سابق ایم ایل اے سنیتا سنگھ نے علاقے میں ایک ریلی نکالی تھی۔عظمی نے سوشل میڈیا پر اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، نائب وزیر اعلی برجیش پاٹھک، سماج وادی پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو، بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کو ٹیگ کرتے ہوئے مسجد کے گرد ہندو انتہاپسندوں کے رقص کی ویڈیو شیئر کی تھی۔ واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے عظمی نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پرایسا لگتا تھا یہ ویڈیو راجستھان کے علاقے کرولی کی ہے جہاں فرقہ وارانہ تصادم کی اطلاع ملی ہے۔ لیکن گہمار کے ایک رہائشی نے اتوار کو انہیں فون کرکے بتایا کہ یہ ویڈیو اس کے گائوں کی ہے۔عظمی کے مطابق اطلاع دینے والابارہویں جماعت کا طالب علم تھا اور اتنا خوفزدہ تھا کہ وہ اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا۔انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے جانے کے خوف سے وہ میڈیا سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں تھا۔عظمی نے بتایا کہ گائوں میں بہت کم تعداد میں مسلمان مقیم ہیں اور وہ اس واقعے کے بعد انتہائی خوف و دہشت میں مبتلا ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کوئی بھی اس واقعے میں ملوث ہندو انتہا پسندوں کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے آگے نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گہمار کے مسلمان دکانداروں کو مقامی ہندوئوں کی طرف سے ہراساں کیا جارہا ہے ۔عظمی نے مسجد پر حملے کے بارے میں حقائق منظر عام پر لانے کے لیے گائوں کا دورہ کرنے کا عزم ظاہر کیا حالانکہ اسے لگتا ہے کہ یہ خطرے سے خالی نہیں ہے کیونکہ اس حملے میں ملوث ہندوانتہا پسند اسے بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔عظمی نے کہا کہ اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پراس واقعے کی ویڈیو شیئر کرنے کے بعد پولیس نے مسجد کا چکر لگانا شروع کر دیا ہے اور ہندوانتہاپسندوں نے اس کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کر دی ہے ۔ تاہم عظمی نے مجرموں کو سزا دلوانے تک اپنی آواز بلند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ایک مقامی شخص کے مطابق یہ واقعہ نوراتری کے موقع پر ہندوتوا گروپوں کی طرف سے نکالی گئی ایک کے دوران پیش آیا ۔ انہوں نے کہاکہ جب ریلی گائوں کے جنوبی علاقے میں پہنچی تو ہندو توا دہشت گردوں نے مسجد پر زعفرانی جھنڈے لہرائے اور جئے شری رام کے نعرے لگائے اور مسجد کو زعفرانی رنگ میں رنگ دیا۔