میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسریٰ یونیورسٹی و ہسپتال میں بحران شدت اختیار کرگیا

اسریٰ یونیورسٹی و ہسپتال میں بحران شدت اختیار کرگیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۸ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) اسریٰ یونیورسٹی و ہسپتال میں بحران شدت اختیار کرگیا، ملازمیں تنخواہ سے محروم، ملازمین کا احتجاج، پولیس نے وائس چانسلر کے بیٹے زید لغاری سمیت 50 افراد پر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کردیا، وائس چانسلر نذیر اشرف لغاری مجبور ملازمین کو استعمال کر رہا ہے، غریب ملازمین پر مقدمہ درج کردیا گیا ہے، ملازمین سے ہر ممکن تعاون کرینگے، ترجمان اسریٰ اسلامک فائونڈیشن، تفصیلات کے مطابق اسریٰ اسلامک فائونڈیشن میں تنازع کے بعد اسریٰ اسلامک فائونڈیشن کے زیرانتظام چلنی والی اسریٰ یونیورسٹی و ہسپتال میں بحران شدت اختیار کر چکا ہے، ملازمین تنخواہ سے محروم ہیں، دوسری جانب پولیس کے مطابق ملازمین نے وائس چانسلر کے بیٹے زین العابدین لغاری، مولا داد اعوان،عبدالجبار لاشاری و دیگر کی قیادت میں نیشنل ہائی بلاک کرکے توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جس پر ہٹڑی تھانے پر وائس چانسلر کے بیٹے زید لغاری، مولا داد اعوان،عبدالجبار لاشاری،منیر وسطڑو، ماجد عباسی، مرتضیٰ کورائی، شکیل کھوسو سمیت 50 افراد پر مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسریٰ اسلامک فائونڈیشن کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اسریٰ اسلامک فاؤنڈیشن انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتی ہے کہ مورخہ 05 اپریل کو ڈاکٹر نزیر اشرف لغاری نے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کیلئے مولا داد اعوان نامی شخص جو کہ ریلوے پولیس کا برطرف اہلکار ہے اور اس کے مسلح حواریوں کے ذریعے زبردستی اسریٰ یونیورسٹی اور اسپتال حیدرآباد کیمپس کے ملازمین کو تنخواہوں کیلئے سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے پر مجبور کیا۔ ان افراد نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ سڑک یا ہائی وے بلاک کرنا قانونی جرم ہے، ملازمین کو اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد کیمپس کے سامنے نیشنل ہائی وے کو بلاک کرنے پر مجبور کیا، جس سے عوام الناس خاص طور پر طلبہ، فیکلٹی، کنسلٹنٹس، مریض اور ان کے تیمارداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ادارے میں محصور ہو کر رہ گئے، ترجمان کا کہنا ہے کہ نیشنل ہائی وے بلاک کرنے کے جرم میں ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری، ان کے حواریوں کیساتھ ساتھ سرکار کی مدعیت میں غریب ملازمین پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ جس کا ہمیشہ کی طرح ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری کی جانب سے الزام اسریٰ اسلامک فاؤنڈیشن کے صدر غلام قادر قاضی، اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمیداللہ قاضی، ایکٹنگ وائس چانسلر ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی پر ڈال دیا گیا جس کی ادارہ شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ترجمان کے مطابق دوسری جانب یہ واضح کر دیا جائے کہ ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری ادارے پر مسلح افراد کی مدد سے غیر قانونی طور پر قابض ہیں۔ اور اس وقت اسریٰ یونیورسٹی کی فیس اور اسپتال کی آمدن کی صورت میں تقریباً 80 کروڑ روپے اپنے پاس جمع کئے ہوئے ہیں جسے معزز ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق اسریٰ یونیورسٹی کے آفیشل بینک اکاؤنٹ میں جمع کروایا جانا چاہیے جس سے وہ عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ لہذا ادارہ ان سے درخواست کرتا ہے کہ وہ تمام رقم ادارے کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروا دیں تا کہ فوری طور پر تنخواہوں کا اجراء ممکن بنایا اور ملاز مین کی پریشانیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔مزید یہ کہ اس ایف آئی آر کی صورت میں ملازمین کو پیش آنے والی مشکلات میں ان کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں