چینی بحران کے حوالے سے رپورٹ میں گودا نہیں، صرف ہڈیاں ہیں،جہانگیر ترین
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینئر رہنما سردار جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ چینی بحران کے حوالہ سے ایف آئی رپورٹ میں کوئی گودا نہیں ہے یہ صرف ہڈیاں ہیں، یہ ابتدائی رپورٹ ہے ، جب مکمل رپورٹ آئے گی اس میں تمام چیزیں ہونی چاہئیں ۔ سرپلس چینی موجود تھی اور اسے ایکسپورٹ کرنے کا فیصلہ ہوا اور ایکسپورٹ ہو گئی اور سال کے اختتام پر ملکی ضرورت کے مطابق اسٹاک موجود ہے تو پھر مسئلہ کیا ہے ۔ ملک میں چینی کی قیمت اُس وقت بڑھتی اگر چینی کی قلت پیدا ہوجاتی لیکن ملک میں آج بھی چینی کی قلت نہیں ہے ، گنے کی قیمت بڑھنے سے چینی کی قیمت ملک میں بڑھی ہے ،چینی کی پیداواری قیمت میں 80 فیصد گنے کی قیمت ہوتی ہے ، میرا اورعمران خان کا تعلق کبھی ختم نہیں ہوسکتا،میں ہر اچھے برے وقت میں عمران خان کے ساتھ رہوں گا، اس سے بہتر وضاحت اور نہیں ہو سکتی کہ اینٹی جہانگیر ترین لابی حاوی ہو گئی ہے ، میرادل بالکل نہیں ٹوٹاہوا میں ہر حالت میں خوش ہوں ، میں وہ شخص ہوں جس نے زندگی میں اتارچڑھائو دیکھے ہیں جو چیز اوپر جاتی ہے وہ نیچے آتی ہے اور جو چیزنیچے آتی ہے وہ اوپربھی جائے گی ، میری اس وقت کوئی سیاست میں کردار ادا کرنے کی خواہش نہیں ، میں اپنی فیملی اور کاروبارپر توجہ دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی بحران کے حوالہ سے ایف آئی اے کی جانب سے نامکمل رپورٹ پیش کی گئی ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016-17 اور 2017-18 میں دو ملین ٹن چینی کی ایکسپورٹ ہوئی اور 10روپے فی کلو گرام سبسڈی دی گئی اور یہ بڑا زبردست کام ہوا اور اس سے چینی کی قیمت پاکستان میں کوئی فرق نہیں پڑا تاہم اس دفعہ آدھی چینی ایکسپورٹ ہوئی ہے اور تھوڑی سبسڈی پر ہوئی تو اس سے چینی کی قیمت پر فرق پڑ گیا، ان چیزوں میں تضاد ہے ۔ پھر قیاس کیا گیا کہ ہمارا خیال ہے کہ اس وجہ سے چینی کی قیمت بڑھی ہے ، بھائی ہم سے تو پوچھ کیوں بڑھی ہے ہم آپ کو وضاحت دے دیں گے ، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مئوقف نہیں لیا گیا، ان کو چاہیے تھا کہ شوگر ملز والوں کو کہتے کہ ہم یہ رپورٹ میں لکھنے لگے ہیں آپ کیا اس حوالہ سے کیا مئوقف ہے ، و لوگ جواب دے دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر وزیر اعظم عمران خان سے ملا کرتا تھا ، ہفتے میں میری ان سے تین ، چار ملاقاتیں ہو جاتی تھیں اور کئی میٹنگز میں میری ملاقات بھی ہو جاتی تھی مگر اب ایسا نہیں ، یہ سچی بات ہے تاہم میں عمران خان کا دوست بھی ہوں، عمران خان کا میں ساتھی بھی ہوں اور جیسے میں پہلے تھا ویسے میں کھڑا ہوں ، میں ہلنے والے لوگوں میں سے نہیں ہوں ، میں وفادار آدمی ہوں اور میں ہر اچھے برے وقت میں عمران خان کے ساتھ رہوں گا۔ میرا عمران خان سے واٹس ایپ پر رابطہ ہے ، میرا خیال ہے وہ رابطہ رہے گا بھی صحیح ،مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے یہ بطور وزیر اعظم عمران خان کا فیصلہ اور صوابدید ہے کہ جس کے ساتھ زیادہ کام کرنا چاہتے ہیں کریں، میرا اورعمران خان کا تعلق کبھی ختم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں تقریباً دو ماہ سے پیچھے ہٹا ہوا ہوں جس کی بہت سی وجوہات ہیں، میرے پیچھے ہٹنے کی وجہ ایف آئی اے رپورٹ نہیں بلکہ کچھ دیگر معاملات تھے جس کی وجہ سے میں سمجھتا تھا کہ مجھے اس طرح آگے بڑھ کر کام نہیں کرنا چاہئے ، پارٹی معاملات تھے ، جب حکومت بن رہی ہوتی ہے تو ہم سب لوگ برابر ہوتے ہیں اور جب حکومت بن جاتی ہے تو جو لوگ حکومت میں ہوتے ہیں اور وزیر بن جاتے ہیں اور پوزیشن لے لیتے ہیں تو ان کی اہمیت بڑھ جاتی ہے ، میں اپنے آپ کو پہلے سے پیچھے ہٹا رہا تھااور عمران خان کو اس کا پتہ تھا اور انہوں نے مجھے کچھ نہیں کہا۔ میرا عمران خان سے اس قسم کا تعلق ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ میں کس قسم کا آدمی ہوں اور میں کیا کرسکتا ہوں اور کیا نہیں کرسکتا ہوں، اس سے بہتر وضاحت اور نہیں ہو سکتی کہ اینٹی جہانگیر ترین خان لابی حاوی ہو گئی ۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی غلط انفارمیشن نہ عمران خان کو پہلے دی ہے ، نہ دے سکتا ہوں اور کبھی دوں گا ، میں وفادار آدمی ہوں، میں غلط باتیں کبھی نہیں کروں گا ، یاد رکھیں میں ٹیم پلیئر ہوں میں ٹیم کے لئے کھیلتا ہوں اپنے لئے نہیں کھیلتا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت بڑھنے کی واحد وجہ گنے کی 180روپے فی من قیمت ہے اور اس کی کوئی وجہ نہیں ہے ، جو لوگ کہتے ہیں کہ 100ارب روپے کا فرق ہے وہ سارے کا ساراکاشتکار کو گیا ہے ۔